سابق پاکستانی سیکریٹری خارجہ کی مہر نیوز سے گفتگو:
ایران کا انتباہ، اسرائیل کو حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی
سابق پاکستانی سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا ہے کہ ایران پر حملے کے اہداف حاصل نہیں ہوں گے اور ایرانی اسرائیل کو سبق سکھائیں گے۔
تل ابیب اور دیگر اسرائیلی شہروں پر میزائل حملوں کے بعد عالمی سطح پر تہران اور تل ابیب کے درمیان جنگ بندی کے لئے مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ عالمی مبصرین کے مطابق ایرانی کامیاب میزائل حملوں کی بدولت امریکہ اور اسرائیل کا رویہ بدل گیا ہے اور صدر ٹرمپ فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لئے مختلف ممالک سے رابطہ کررہے ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے بارے میں سابق پاکستانی خارجہ سیکریٹری شمشاد احمد خان نے مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کا ایک مقصد یہ ہے کہ ایران کے نیوکلئیر پلانٹس کو تباہ کیا جائے۔ یہ تنصیبات زمین کے اندر اتنی گہرائی میں ہے کہ میزائل حملوں سے ان کو تباہ کرنا ممکن نہیں۔ حملوں کا دوسرا مقصد ایران میں نظام کی تبدیلی ہے لیکن زبردست بات یہ ہے کہ ایرانی عوام نے صہیونی حکومت کے مقابلے میں متحد ہوکر حکومت کو سپورٹ کیا۔ ایران میں نظام کی تبدیلی ناممکن ہے۔ ایرانی عوام صہیونی حکام کی اپیلوں پر کان نہیں دھریں گے۔ اس کے برعکس اسرائیل میں حکومت کے خلاف عوامی بغاوت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اسرائیل کے ذریعے حملہ کروایا ہے۔ ڈیل سے کرنے سے پہلے پریشر کے طور یہ اقدام کروایا اور اس حوالے سے ایران کو ردعمل کیا ہوگا اس حوالے سے بالکل نہیں سوچا۔ میں نے 8 سال ایران میں گزارے ہیں اور ایرانیوں کو نزدیک سے جانتا ہوں۔ ایرانی بہادر لوگ ہیں اور اسرائیل کو زبردست سبق سکھائیں گے۔ ایران کو اب جواز مل گیا ہے اور اپنے فیصلے کرنے میں مکمل آزاد ہوگا۔ امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے سے علیحدگی اور پابندیاں ہٹانے کے وعدے کی خلاف ورزی کے بعد ایران این پی ٹی سے نکل سکتا ہے۔
انہوں نے جنگ بندی کے لئے علاقائی سطح پر کوششوں کے حوالے سے کہا کہ خطے کے ممالک سے کوئی توقع نہیں ہے۔ صدر ٹرمپ کے حالیہ خلیج فارس کے ممالک کے دورے کے دوران واضح ہورہا تھا کہ اصل بادشاہ ٹرمپ ہے۔ وہ نہ سیاستدان ہے نہ سفارت کار وہ ایک بزنس مین اور جواری ہے جو جہاں اپنا فائدہ دیکھے اقدام کرتا ہے۔ اس لئے ٹرمپ کسی بھی لحاظ سے اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ خطے کے عرب شہزادوں سے کسی قسم کی توقع نہیں ہے۔
سابق سفارتکار نے کہا کہ ایران کے جوابی حملے کے بعد صدر ٹرمپ کا لب و لہجہ بدل گیا ہے اور ڈپلومیسی اور جنگ بندی کی بات کررہے ہیں۔ چین اور روس کی طرف سے اقدامات کے اشارے مل رہے ہیں۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے امریکی پٹھو ممالک بھی سفارت کاری کے ذریعے مسئلے کے حل پر زور دے رہے ہیں کیوںکہ اسرائیل کا کافی نقصان ہورہا ہے۔ ایرانی ہر جگہ چاہے حملہ کررہے ہیں۔ مغربی ممالک نے بھانپ لیا ہے کہ اسرائیلی ڈیفنس سسٹم زیادہ دیر تک مقاومت نہیں کرسکتا ہے۔
جنگ جاری رہنے کے نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حملوں کا سلسلہ مزید جاری رہا تو دنیا میں تیل کا بحران پیدا ہوگا جس سے یورپ، جاپان اور چین جیسے ممالک میں معاشی بھونچال آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے ایران ہی نہیں بلکہ پاکستان کو بھی ضرور خطرہ ہے۔ ہمارے لوگ اس حوالے سے مسلسل تیاری میں ہوں گے اور ہم کوئی چانس نہیں لیں گے۔ اس وقت سب مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے عوام دل و جان سے پاکستان کے ساتھ ہیں۔ حکومت پاکستان نے بھی ایران کے ساتھ کھل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیل ایران ہی نہیں بلکہ پاکستان کے لئے بھی خطرہ ہے۔