نیا انکشاف، نصابی کتابوں کی بات غلط ثابت!
روایتی درسی کتابوں میں درج ہے کہ پروٹون کے سینے میں دو اپ کوارکس اور ایک ڈاؤن کوارک پائے جاتے ہیں لیکن اب اس بات کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں کہ پروٹون میں ایک چارم کوارک بھی موجود ہے۔
سحر نیوز/ سائنس اور ٹکنالوجی: نصابی کتابیں بتاتی ہیں کہ پروٹون ہر ایٹم کا دل ہوتا ہے لیکن اس کی اندرونی ساخت میں اب مزید پیچیدگی سامنے آئی ہے۔ اس کی تصدیق لارج ہیڈرون کولائیڈر(ایل ایچ سی) کے حساس تجربات سے ہوئی ہے۔
پروٹون ذرے کو ایک عرصے تک ناقابلِ تقسیم قرار دیا جاتا رہا لیکن 1960 کے عشرے میں بعض تجربات سامنے آئے تو معلوم ہوا کہ اس میں مزید تین چھوٹے ذرات یا کوارکس موجود ہیں۔ کوارکس کی اب تک چھ اقسام دریافت ہوچکی ہیں جنہیں ذائقے یا فلیورز بھی کہا جاتا ہے۔ یعنی اپ، ڈاؤن، ٹاپ ، باٹم، اسٹرینج اور چارم کوارک ہوتے ہیں۔
یہ بات تو کلاسیکل طبعیات تک ٹھیک ہے لیکن جب ہم کوانٹم میکانیات کی بات کرتے ہیں توذرات پرامکانات (پروبیبلٹی) کے تحت نظری طور پر پروٹون کے اندر دیگر کوارک کی موجودگی بطورمادہ ممکن ہوسکتی ہے، جن میں ضدِ مادہ (اینٹی میٹر) بھی شامل ہیں۔
پھر 1980 میں ذراتی اسراع گر (ایسلریٹر) کے ایک اہم مرکز سرن یا سینٹرفارنیوکلیئرریسرچ میں یورپی میوآن کولیبریشن نامی تجربات کئے گئے۔ اس میں امکان سامنے آیا کہ شاید پروتون کے اندر ایک چارم کوارک اور اس کا ضدِ مادہ ذرہ یعنی اینٹی چارم موجود ہے۔ تاہم مزید نتائج کسی حتمی نتیجے تک نہ پہنچ سکے اور ماہرین کے درمیان گرما گرم بحث چھڑگئی۔
اس کےبعد پروٹون میں چارم کے مزید اجزا کے کچھ شواہد سامنے آئے ہیں لیکن مختلف تحقیق گروہوں کے مختلف اور ایک دوسرے کی رد کرنے والے نتائج سامنے آئے۔ وجہ یہ تھی کہ ذراتی اسراع گر (پارٹیکل ایسلریٹر) میں بلند توانائی کا ماحول ہوتا ہے جہاں ہرطرح کے کوارک بنتے اور تباہ ہوتے رہتے ہیں۔
اب ہالینڈ میں واقع ایمسٹرڈیم یونیورسٹی کے کے پروفیسر ہوان روجو اور ان کے ساتھیوں نے اندازہ لگایا ہے کہ پروٹون کے مومینٹم کا معمولی سا حصہ یعنی 0.5 فیصد چارم کوارک کی وجہ سے رونما ہورہا ہے۔
’یہ ایک حیرت انگیز دریافت ہے کہ عشروں کی تحقیق کے بعد اب بھی ہمیں پروٹون کے نئے خواص معلوم ہورہے ہیں بالخصوص اس کے نئے اجزا بھی سامنے آرہے ہیں،‘ پروفیسر ہوان نے کہا۔
اس کے لیے ماہرین نے ایک دلچسپ تجربہ کیا۔ انہوں نے چارم اجزا کو الگ کرنے یا شناخت کرنے کے لیے مشین لرننگ ماڈل بنایا جس میں پروٹون کی فرضی ساخت شامل کی گئی جن میں ہر ذائقے کے کوارکس موجود تھے۔ اگلے مرحلے میں انہوں نے عشروں تک ذراتی اسراع گروں میں ذیلی ایٹمی ذرات کے تصادم کے 50000 حقیقی واقعات سے اس کا موازنہ کیا۔
طبعیات میں مشین لرننگ کے ماڈل ہمیں بہت کچھ سکھاسکتے ہیں اور کسی پہلی رائے یا تعصب سے ہٹ کر وہ بالکل مختلف نتائج سامنے لاسکتے ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر پروٹون کے اندر چارم اور اینٹی چارم کا کوارک جوڑا نہ ہوتو اس صورت میں سامنے آنے والے نتائج کا امکان صرف 0.3 ہی رہ جاتا۔ ماہرین نے اسے تھری سگما نتائج کہا ہے جو سائنس کی زبان میں کسی ممکنہ اہم شے کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ تاہم سگما 5 سطح تک آنے کےلیے مزید موافق نتائج اور تجربات ضروری ہوں گے ۔
اسی ٹیم نے لارج ہیڈرون کولائیڈر میں زید بوسون ذرے کے تجربات کا جائزہ بھی لیا جو حال ہی میں سامنے آئے ہیں۔ اس کی مناسبت سے انہوں نے چارم کوارک کے ساتھ اور اس کے بغیر پروٹون مومینٹم کا جائزہ لیا۔ پھریہ بات سامنے آئی کہ ماڈل اسی وقت بہتر طور پر سامنے آتا ہے جب اس میں چارم کوارک موجود ہو۔ اب سگما لیول کو چھوڑ کر ایک اور بہتر ثبوت سامنے آیا کہ پروٹون میں چارج کوارک موجود ہوسکتا ہے۔
تاہم دیگر ماہرین نے کہا ہے کہ اب بھی ہم بنیادی ذیلی ذرات کے متعلق بہت کچھ نہیں جانتے اور کافی کچھ جاننا باقی ہے۔