Oct ۱۹, ۲۰۲۲ ۰۷:۴۸ Asia/Tehran
  • فلکیاتی تحقیق کے لیے دنیا کا سب سے بڑا ڈجیٹل کیمرہ تیار

فلکیاتی تحقیق کے لیے دنیا کا سب سے بڑا ڈجیٹل کیمرہ قریباً مکمل ہوچکا ہے۔ اس کی مجموعی طاقت 2666 آئی فون کے برابر ہے جسے چلی میں ویرا سی ریوبن رصدگاہ میں لگایا جائے گا۔

سحر نیوز/ سائنس اور ٹکنالوجی: اسٹینفرڈ لینیئر ایسلریٹرلیبارٹری کےماہرین نے اسے تیار کیا ہے اور اسے ایل ایس ایس ٹی کیمرے کا نام دیا گای ہے۔ کیمرے کا وزن تین ٹن اور جسامت ایک چھوٹی کار کے برابر ہے۔ اس میں لگا 3200 میگاپکسل سینسرمنفی 100 درجے سینٹی گریڈ پر سرد کیا جائے گا جس سے ڈجیٹل تصاویر کا شور(نوائز) کم کیا جاسکے گا۔

چلی میں سائمونائی سروے دوربین کے اوپر2024 میں اس کیمرےکو لگایا جائے گا ااور توقع ہے کہ نئے ستاروں، سیاروں، کہکشاؤں اور دیگر اجرامِ فلکی کی تلاش کے علاوہ اس سے تاریک مادے (ڈارک میٹر) اور تاریک توانائی (ڈارک انرجی) کی تلاش میں بھی مدد ملے گی۔

اسٹینفرڈ: فلکیاتی تحقیق کے لیے دنیا کا سب سے بڑا ڈجیٹل کیمرہ قریباً مکمل ہوچکا ہے۔ اس کی مجموعی طاقت 2666 آئی فون کے برابر ہے جسے چلی میں ویرا سی ریوبن رصدگاہ میں لگایا جائے گا۔

اسٹینفرڈ لینیئر ایسلریٹرلیبارٹری کےماہرین نے اسے تیار کیا ہے اور اسے ایل ایس ایس ٹی کیمرے کا نام دیا گای ہے۔ کیمرے کا وزن تین ٹن اور جسامت ایک چھوٹی کار کے برابر ہے۔ اس میں لگا 3200 میگاپکسل سینسرمنفی 100 درجے سینٹی گریڈ پر سرد کیا جائے گا جس سے ڈجیٹل تصاویر کا شور(نوائز) کم کیا جاسکے گا۔

چلی میں سائمونائی سروے دوربین کے اوپر2024 میں اس کیمرےکو لگایا جائے گا ااور توقع ہے کہ نئے ستاروں، سیاروں، کہکشاؤں اور دیگر اجرامِ فلکی کی تلاش کے علاوہ اس سے تاریک مادے (ڈارک میٹر) اور تاریک توانائی (ڈارک انرجی) کی تلاش میں بھی مدد ملے گی۔

لیگسی سروے آف اسپیس اینڈ ٹائم (ایل ایس ایس ٹی) نامی اس منصوبے کے تحت کئی ٹیرابائٹس ڈیٹا روزانہ حاصل ہوگا اور توقع ہے کہ اربوں کہکشاؤں کو تیار کیا جائے گا۔ اگرچہ یہ ایک ڈجیٹل کیمرا ہے ہی لیکن بہت ہی بڑا ہے۔ اس میں 189 سینسر لگے ہیں۔ ہر سینسر آئی فون کے جدید ترین ماڈل سے بھی زیادہ پکسل جمع کرسکتا ہے۔ اس کی وضاحت(ریزولوشن) کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ یہ چاند پر موجود ریت کا ایک ذرہ بھی دیکھ سکتا ہے جس کی قوت 3.2 گیگا پکسل ہے۔

تاہم یہ بہت ہی حساس کیمرہ ہے اور پر بہت زیادہ لاگت آئی ہے۔

ٹیگس