جمہوریہ آذربائیجان اور آرمینیا ایک دوسرے پر شہری تنصیبات کو ہدف بنانے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل نے قرہ باغ کی جنگ میں عام شہریوں کے جانی نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
آذربائیجان کے صدر نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک شرط پے ہم مذاکرات کریں گے اور وہ یہ کہ آرمینیا کی فوج کو قرہ باغ سے نکل جانا ہوگا۔
جمہوریہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان قرہ باغ تنازع میں گزشتہ 9 دنوں نے جھڑپیں جاری ہيں۔
جمہوریہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان قرہ باغ کے تنازعے میں گذشتہ آٹھ دنون سے جنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
آذبائیجان اور آرمینیا کے مابین ہونے والی جھڑپوں کے دوران فائر کئے گئے 10 راکٹ ایران کے شہر خدا آفرین میں گرے۔
جمہوریہ آذربائیجان کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ آرمینیا کے ساتھ پوری شدت سے جھڑپیں جاری ہیں اوراس کی فوج نے آرمینیا کی فوج کو کرارا جواب دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے آرمینیا اور آذربائيجان کی جانب سے ایران کی سرزمین پر کسی بھی قسم کی جارحیت کو ناقابل برداشت بتاتے ہوئے اس سلسلے میں تمام فریقوں کو سخت وارننگ دی ہے کہ وہ اس سلسلے میں ضروری تدابیر اختیار کریں۔
ایران اور روس کے وزراء خارجہ نے آذربائیجان اور آرمینیا کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کی۔
جمہوریہ آذربائیجان نے آرمینیا کے قبضے سے متعدد علاقوں کی آزآدی کی اطلاع دی ہے۔