اسکاٹ لینڈ، لندن اور تیونس میں فلسطین کے حامی مظاہرین نے ایک بار پھر فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرہ کرکے غزہ میں دائمی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کونسل کے سابق مشیر جان بولٹن نے اعتراف کیا ہے کہ حماس نے اسرائیل کے مقابلے میں شاندار فتح حاصل کی ہے۔
غاصب اسرائیلی میڈیا نے غزہ کی پٹی میں صیہونی قیدیوں کے ساتھ فلسطینی مزاحمت کاروں کے انسان دوستانہ رویہ کا اعتراف کیا۔
ایک صیہونی ذریعے نے اعلان کیا ہے کہ غزہ پر حماس کا مکمل کنٹرول ہے۔
فلسطین کے حامی مظاہرین نے امریکا کی صیہونی لابی ایپک کی جانب سے صیہونی حکومت کی بے دریغ اور غیر مشروط حمایت کو غزہ میں ہزاروں معصوم بچوں اور خواتین کے قتل عام کے عوامل میں شمار کیا۔
غزہ کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت میں چھیاسٹھ صحافی اور نامہ نگار بھی شہید ہوئے ہیں۔
سرایا القدس بٹالین نے اعلان کیا ہےکہ ہم جنگ بندی سمجھوتے کے پابند ہیں لیکن دشمن کی جانب سے کسی بھی طرح کی معاہدے کی خلاف ورزی کا سخت جواب دیں گے
فلسطین کی تحریک حماس کے رہنما خالد مشعل نے تحریک استقامت کی صورت حال کو بہتر بتاتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی دشمن اپنے مقاصد کے حصول میں ناتواں رہا ہے۔
ایک صیہونی جنرل نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ تحریک حماس بدستور طاقتور اور مستحکم ہے کہا کہ اس تحریک کے اختیار میں ابھی بھی بہت سے صیہونی قیدی ہیں اور اسے کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
فلسطینی مزاحمتی تحریک نے انسان دوستانہ اقدام کرتے ہوئے تھائی لینڈ کے بارہ شہریوں کو بغیر کسی شرط کے رہا کر دیا ہے۔