Dec ۳۰, ۲۰۲۳ ۱۶:۰۴ Asia/Tehran
  • امریکہ نے غزہ جنگ کو ختم نہيں بلکہ کم شدت کے ساتھ  جاری رکھنے کا اعتراف کرلیا

غزہ اور فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سنہ دوہزار تیئس کے آخری اجلاس میں اس کونسل کے اراکین نے صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ جنگ کو پھیلانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دوہزارتیئس کا آخری اجلاس ایسے عالم میں منعقد ہوا کہ سلامتی کونسل کے اراکین نے غزہ جنگ ، غرب اردن اور مشرق وسطی کے دیگر علاقوں تک پھیل جانے پر تشویش کا اظہار کیا تاہم امریکہ نے ایک بار پھر اعتراف کیا ہے کہ وہ اس جنگ کو ختم نہيں کرنا چاہتا بلکہ کم شدت کے ساتھ اسے جاری رکھنا چاہتا ہے۔

مشرق وسطی، ایشیا اور اوقیانوسیہ کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے معاون خالد محمد الخیاری نے فلسطین کی صورت حال کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آخری اجلاس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری جنگ بندی کے لئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی درخواست کو ایک بار پھر دہرایا اور لبنان و اسرائیل کی آبی سرحدی پٹی میں جھڑپوں کی وجہ سے ہونے والی اندازے کی غلطی کی بنا پر جنگ کے پورے علاقے میں پھیل جانے کی بابت خبردار کیا ۔

مشرق وسطی ایشیا اور اوقیانوسیہ کے امور میں اقوام متحدہ کے معاون نے کہا کہ غزہ پٹی میں انسانی صورت حال مزید خراب ہو رہی ہے۔

فلسطین کے امور ميں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے نمائندے مروان معاشر نے کہا کہ کوئی سنجیدہ سیاسی عمل موجود نہيں ہے اور درحقیت ایسا نظر نہيں آتا کہ فریقین منمجلہ امریکہ امن و صلح کے لئے تیار ہوگا

انھوں نے مذاکرات کے لئے مناسب وقت کے انتظار کو مسترد کردیا اور یاد دہانی کرائی کہ اس جنگ سے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانا مشکل ہوجائے گا۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی انتظامیہ کے سفیر و مندوب نے اسرائیلی جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کے اس دعوے پر کہ اسرائیلی فوج دنیا کی سب سے بااخلاق فوج ہے سخت تنقید اور کہا کہ اسرائیل اپنے اقدامات پر تنقید کرنے والوں کو ایک مسئلہ سمجھتا ہے لیکن اپنی کارکردگی کو بالکل نہيں دیکھتا۔

فلسطینی انتظامیہ کے مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل کے تمام مطالبات کے لئے جنگ بندی لازمی ہے جس کی اسرائیل نے حمایت نہيں کی ۔ اس فلسطینی سفارتکار نے یاد دہانی کرائی کہ تشدد آخرکار ختم ہو جائے گا لیکن نسل کشی بھلائی نہيں جا سکے گی۔

صیہونی حکومت کے سفیر و نمائندے نے دعوی کیا کہ سلامتی کونسل، اسرائیل پر ہونے والے حملے پر توجہ نہ دے کر ایک جنگ کو زیربحث لا کر وقت برباد کررہی ہے

اسرائیلی مندوب نے سلامتی کونسل پر الزام لگایا کہ وہ غیرمربوط مسائل کا جائزہ لے رہی ہے

روسی سفیر نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اس وقت سب سے پہلا کام یہ ہونا چاہئے کہ خونریزی بند کی جائے لیکن امریکہ اس کی سخت مخالفت کررہا ہے ۔ روسی سفیر نےمزید کہا کہ علاقے اور علاقے کے لوگوں کے بارے میں رویوں میں تبدیلی نہيں آئے گی اور ماسکو حماس کی اغوا کی کارروائی اور اسرائیل کے ہاتھوں سب کو سزا دینے کے اقدام کو مسترد کرتا ہے ۔

ٹیگس