شام کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ نسل پرست صیہونی حکومت غزہ کے خلاف اپنی جرائم جاری رکھتے ہوئے تمام ریڈ لائینیں عبور کر چکی ہے اور اس نے تمام بین الاقوامی اور معاہدوں اور انسان دوستانہ قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے سامنےغزہ کے مظلوم عوام کے قتل عام اور نسل کشی کو انتالیس دن گزرنے کے بعد بعض یورپی ممالک اور حکام خود کو انسان دوست ظاہر کرتے ہوئے غزہ کے عوام کی حمایت کرنے لگے ہیں۔
ایران کی نائب صدر نے غزہ کی طالبات کو ایران کی یونیورسٹیوں میں تعلیم دینے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلےمیں غزہ کی تین طالبات کو ہمدان کی بوعلی سینا یونیورسٹی میں اسکالرشپ دی جائے گی۔
غزہ کے مظلوم عوام کے قتل عام اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکی حکومت صیہونی حکومت کی بھر پور مالی اور اسلحہ جاتی حمایت کررہی ہے لیکن امریکی عوام فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور غزہ جنگ کے خلاف ان کے ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
حزب اللہ لبنان نے جنوبی لبنان میں غاصب صیہونی حکومت کے حملوں کو کوریج دینے والے نامہ نگاروں پر صیہونی فوجیوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سن فین پارٹی کی رہنما میری لو میک ڈونالڈ نے سن فین کانفرنس میں کہا ہے کہ آئرلینڈ، بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ چلائے اور آئرلینڈ سے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کردینا چاہیے۔
غاصب صیہونی حکومت کے جارح فوجیوں نے غرب اردن کے مختلف علاقوں پر حملہ کیا جہاں فلسطینی جوانوں سے شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔
سان فرانسسکو میں ایپیک اجلاس کے موقع پر اس شہر میں فلسطین کے ہزاروں حامیوں نے سڑکوں پر نکل کر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ٹیلی فونی رابطہ کرکے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
غزہ پر قبضہ کرنے کے لئے زمینی حملے شروع ہونے کے بعد درجنوں صیہونی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں ۔