امریکا کے وزیر دفاع نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے واشنگٹن، ابو ظہبی میں میزائل ڈسٹرائر اور جنگی طیاروں کو تعینات کرے گا۔
ان دنوں اسرائیلی حکام متحدہ عرب امارات کے بہت دورے کر رہے ہیں۔ ابھی گزشتہ مہینے صیہونی وزیر اعظم نفتالی بنیت نے متحدہ امارات کا دورہ کیا تھا جبکہ اتوار کو اسرائیلی صدر اسحاق ہرزبرگ بھی دو روزہ دورے پر ابوظہبی جا پہنچے۔
یمن کی فوج نے جارح سعودی اور اماراتی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کے جواب میں ایک بار پھر متحدہ عرب امارات کے اندر میزائلوں اور ڈرون طیاروں سے حملہ کیا ہے۔ یہ حملہ ایسے وقت میں انجام پایا ہے کہ صیہونی صدر عرب امارات میں موجود ہیں۔
یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات، امریکا سے بھیک مانگ رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں الظفرہ ائیربیس، ان اہم ائیربیسز میں ہے جہاں پر امریکا کے جنگی طیارے اور عام طیارے موجود ہیں، یمن کی فضائیہ نے اس چھاونی کو نشانہ بنایا۔
یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ نے سعودی اتحاد کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری طاقت سے جواب دیں گے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل نے لکھا ہے کہ الحوثیوں کے حملے نے متحدہ عرب امارات کی ساکھ کو کاری ضرب لگا دی ہے۔
یمن کی قومی سالویشن حکومت کے ترجمان اور سینئر مذاکرات کار محمد عبد السلام نے یمن پر سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں پر ریاض حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مجرمانہ اقدام سے جنگ کی آگ مزید تیز ہوگی۔
تحریک انصاراللہ کے پولیت بیورو کے سینيئر رکن نے متحدہ عرب امارات کے اندر انجام دئے گئے طوفانِ یمن نامی آپریشن کو ایک ٹریلر سے تعبیر کیا ہے۔
جنوبی یمن میں متحدہ عرب امارات کے ایجنٹوں اور داعش کے دہشت گردوں کو شدید جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔