غزہ میں ہونے والی تباہی دوسری عالمی جنگ میں جرمنی میں ہونے والی تباہی جیسی ہے۔
غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے جاری ہیں جبکہ دنیا کے مختلف ممالک میں فلسطین کے حامی ، احتجاجی مظاہرے کر کے غزہ کے بے گناہ عوام کی نسل کشی سے نفرت و بیزاری کا اعلان کر رہے ہيں۔
جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ بائربوک اور ڈیویڈ کیمرون نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ غزہ میں بڑی تعداد میں عام شہری مارے گئے ہیں، اس علاقے میں پائیدار جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یوکرین میں جنگ طویل ہونے اور اخراجات بڑھنے کے بعد جرمن چانسلر نے اس ملک کی عالمی حمایت کم ہونے کی خبردی ہے۔
فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کی مذمت اور فلسطینی عوام کی حمایت میں یورپ و امریکہ کے مختلف علاقوں میں یورپی عوام کے مظاہروں اور احتجاجات کا سلسلہ جاری ہے۔
ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل، ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں ایسی باتیں کر رہے ہیں جو ان کے فرائض کے دائرے میں ہی نہیں آتیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے سامنےغزہ کے مظلوم عوام کے قتل عام اور نسل کشی کو انتالیس دن گزرنے کے بعد بعض یورپی ممالک اور حکام خود کو انسان دوست ظاہر کرتے ہوئے غزہ کے عوام کی حمایت کرنے لگے ہیں۔
غزہ پر غاصب صیہونی فوج کے وحشیانہ حملوں اور اندھا دھند بمباریوں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف پوری دنیا میں احتجاجی مظاہرے بدستور جاری ہیں۔
یورپ میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
غزہ میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں جاری نسل کشی کے باعث دنیا کے بہت سے ملکوں کے عوام نے اس تعلق سے، حکومتوں کی خاموشی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔