صیہونی حکومت کے بمبار طیاروں نے شہر غزہ میں دو اسکولوں پر جو پناہ گزینوں کی جائے پناہ تھی بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں پچاس سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔
صیہونی حکومت کی فوج نے غزہ پٹی میں کمال عدوان ہسپتال پر حملہ کیا ہے۔
غزہ کے نہتے عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے حملوں کو اٹھاون دن گزرنے کے بعد شہدا کی تعداد پندہ ہزار پانچ سو تئیس تک پہنچ گئی ہے جس میں چھ ہزار چھ سو بچے اور چار ہزار تین سو خواتین ہیں۔
صیہونی فوج نے اتوار کی صبح سے غزہ کے مختلف علاقوں پر وحشیانہ طریقے سے بمباری کا آغاز کیا ہے۔
فلسطین کے ایک طبی ذریعے کا کہنا ہے کہ غزہ کے جنوب میں خان یونس پر غاصب صیہونی حکومت کے جارحانہ حملوں میں انتیس فلسطینی شہید ہوگئے۔
میڈیا ذرائع نے آج (ہفتہ) شام کو مقبوضہ علاقوں کے جنوب میں واقع شہر عسقلان اور بعض دیگر صہیونی بستیوں پر فلسطینی مجاہدین کے راکٹوں کے حملے کی اطلاع دی ہے۔
فلسطینی حکومت کے پریس آفس نے کہا ہے کہ چھ ہزار پانچ سو سے زیادہ فلسطینی طوفان الاقصی آپریشن کے آغاز سے اب تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔
فلسطین کی وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے کے علاقے اغوار میں غاصب صیہونیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک نوجوان فلسطینی کی شہادت کی رپورٹ موصول ہوئی ہے۔
فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک نے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی جرائت مندانہ کاروائی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جہاں بھی موقع ملا صیہونی دشمن کو نشانہ بنایا جائے گا۔