پریس ذرائع کے مطابق امریکہ اور برطانیہ نے ایک بار پھر مغربی یمن کو جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔
یمن کے قریب ساحل کے پاس افریقی تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، حادثے میں 38 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ پر امریکہ اور برطانیہ کی تازہ وحشیانہ جارحیت میں شہید ہونے والے یمنی عام شہریوں کی تعداد چودہ ہو گئی ہے۔
لندن کے نوننز مے فیئر آکشن ہاؤس میں دو ایسے انڈین کرنسی نوٹوں کی نیلامی ہوگی جو 1918 میں ڈوب جانے والے ایک جہاز سے برآمد ہوئے تھے، یہ جہاز جرمن بحریہ کے ایک تارپیڈو کا نشانہ بنا تھا۔
امریکی میڈیا نے اعلی سرکاری عہدیدار کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ یمنی افواج کے پاس ایسے اسلحے موجود ہیں جن سے وہ بحیرہ احمر میں اہداف کو نشانہ بناسکتے ہیں۔
قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے خلاف استقامتی محاذ کفے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
غزہ پٹی کے مختلف علاقے بالخصوص رفح شہر کے مشرقی علاقے پر غاصب صیہونی حکومت کے فضائی، زمینی اور سمندری حملے جاری ہیں جن کی زد میں آکر اب تک درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسکندر نامی میزائلوں کے حملے میں، یوکرین میں ڈرون تیار کرنے والی تنصیبات کونشانہ بناکر تباہ کردیا ہے۔
یمن کے سینئر رہنما نے خبردار کیا ہے کہ یمنی فوج دشمن کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر اسے نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ڈاکٹروں کی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اعلان کیا ہے کہ سمندری راہداری بنانے سے واشنگٹن کا مقصد، غزہ کے موجودہ حقائق سے رائے عامہ کی توجہ کو ہٹانا ہے۔