صیہونی حکومت نے فلسطین کے المغازی کیمپ کے خوفناک جرائم کا اعتراف کیا ہے۔
غزہ میں تحریک حماس کے سربراہ یحیی السنوار کو ڈھونڈ نکالنا اسرائیلی فوج کے لئے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے ۔ یحیی السنوار کو طوفان الاقصی کا ماسٹرمائنڈ سمجھا جا رہا ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے جشن کے موقع پر انگریز صحافی نے غزہ پٹی میں صیہونیوں کے جرائم کا ذکر کیا اور ایک الگ طرح کا پیغام دیا اور کہا کہ اگر حضرت مسیح غزہ میں موجود ہوتے تو وہ بھی صیہونیوں کے ہاتھوں قتل کر دیئے جاتے۔
صیہونی حکومت کے ایک مرکز کی تحقیق اور مطالعات کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد غزہ جنگ کے بعد شدید ذہنی عارضے اور زخموں کا شکار ہوئی اور ان کی شراب اور منشیات کی لت میں اضافہ ہو گیا ہے۔
حزب اللہ لبنان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے شبعا فارمز میں صیہونی فوج کی "زبدین" چھاونی کو مناسب ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
غاصب صیہونی حکومت کے صدر ہرتزوک نے غزہ کی جنگ کے نتیجے میں تل ابیب کے لئے پیش آنے والی مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مشکلات اسرائیل کے لئے چیلنج بنی ہوئی ہیں۔
صیہونی حکومت کے ایک انٹیلی جنس افسر نے اسرائیل کے خلاف یمن کی بحری کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمنیوں کے پاس ہر قسم کے میزائلوں اور ڈرونز کا بڑا ذخیرہ ہے اور یہ اسرائیل کے لیے بہت بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔
صیہونی حکومت کے خبر رساں ذرائع نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں استقامتی مجاہدین کے ہاتھوں 13 اعلیٰ فوجیوں اور فوجی افسران کی ہلاکت کی خبر دی ہے اور اس واقعے کو اسرائیل اور اس کی فوج کے لیے ایک المیہ قرار دیا ہے۔
غزہ سے اسرائیل کی زمینی افواج کے انخلا کے لیے اسرائیلی فوج کی تیاریوں کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
مغربی کنارے اور غزہ میں کرائے گئے ایک سروے میں حصہ لینے والے تقریباً تین چوتھائی یعنی 72 فی صد فلسطینیوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کو صیہونی حکومت پر حملہ کرنے کا حماس کا فیصلہ درست تھا۔