ایسی اطلاعات ملی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل پوری دنیا میں حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
غاصب اسرائیلی حکومت نے اپنے وحشیانہ جرائم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے غزہ کے جنوب میں خان یونس اور رفح میں 6 مساجد پر بمباری کی ہے۔
غاصب اسرائیلی حکومت کی فوج نے اپنی وحشیانہ ماہیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے چند منٹ میں ہی غزہ پٹی کے رہائشی علاقوں پر 50 فضائی حملے کئے ہیں۔
جنین شہر کے اردگرد غاصب صیہونی فوجیوں پر فائرنگ ہوئی ہے۔
فلسطین کے حامیوں نے امریکی سینیٹ میں جمع ہو کر غزہ کے عوام پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ مظالم کے خلاف احتجاج کیا۔
یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے غزہ پٹی میں زندگی کی صورتحال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ پٹی دنیا میں بچوں کے لئے سب سے زیادہ خطرناک جگہ شمار ہوتی ہے۔
فلسطینی حکومت کے پریس آفس نے کہا ہے کہ چھ ہزار پانچ سو سے زیادہ فلسطینی طوفان الاقصی آپریشن کے آغاز سے اب تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد جمعہ کی صبح سے صیہونی حکومت کے حملے دوبارہ شروع ہوگئے اور مختلف علاقوں میں شدید جنگ کی خبر ہے۔
اسپین کی مخلوط حکومت میں شامل پوڈیموس پارٹی نے صیہونی حکومت کے جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی کی مذمت کی ہے اور غزہ کے عام شہریوں کے خلاف اس غاصب حکومت کے جنگی جرائم کو فوری طور پر روکے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ سات اکتوبر سے صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں زیر حراست لئے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھکر تین ہزار تین سو پینسٹھ تک پہنچ گئی ہے۔