اقوام متحدہ کے ادارہ انروا نے خبردار کیا ہے کہ غذائی اشیاء اور ایندھن کو جنگی ہتھیار بنائے جانے کی بنا پر غزہ کا بحران نہایت ابتر ہوتا جا رہا ہے۔
سیو دی چلڈرین نامی ادارے نے کہا ہے کہ غزہ ميں روزانہ کم سے کم دس بچوں کو اپنے ایک پیر سے ہاتھ دھونا پڑ رہا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر نے تاکید کی ہے کہ مزاحمتی قوتیں بچوں کی قاتل غاصب صیہونی حکومت کے ڈراؤنے خواب میں تبدیل ہو جائیں گی۔
یونیسیف نے دوہزارتیئس کو غرب اردن میں بچوں کے لئے سب سے تباہ کن اور مہلک سال قرار دیا ہے۔
غزہ کے نہتے عوام کے خلاف وحشیانہ صیہونی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔
فلسطین کے آزاد کمیشن برائے انسانی حقوق نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فوجی سفید جھنڈا اٹھانے کے بعد بھی فلسطینی شہریوں کو پھانسی دیتے ہیں۔
اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل نے غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں میں اقوام متحدہ کے دسیوں کارکن کے ہلاک ہونے کی خبردی ہے۔
یونیسیف نے آج ایک رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ غزہ بچوں کے لئے دنیا کے خطرناک ترین مقام میں تبدیل ہو چکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے غزہ کے حفظان صحت کے نظام کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے صورت حال کو ناگفتہ بہ قرار دیا ہے۔
پریس ذرائع کے مطابق غاصب صیہونی حکومت کے جارح فوجیوں نے غرب اردن میں طولکرم اور نور شمس کیمپ پر ایک بار پھر حملہ کیا ہے۔