May ۲۲, ۲۰۲۵ ۱۱:۵۰ Asia/Tehran
  • امریکا میں

پولیس کے مطابق بدھ کی شام واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو ملازمین کو ایک یہودی میوزیم کے قریب ایک تقریب سے نکلتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جبکہ ملزم نے گرفتار ہونے کے بعد نعرہ لگایا: ’آزاد، آزاد فلسطین۔‘

میٹروپولیٹن پولیس چیف پامیلا سمتھ نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ مقتولین، ایک مرد اور ایک خاتون، کیپیٹل یہودی میوزیم میں ایک تقریب سے باہر آ رہے تھے کہ ملزم نے چار افراد کے ایک گروپ کے قریب آ کر فائرنگ کر دی۔ پامیلا سمتھ کے مطابق ملزم کی شناخت 30 سالہ ایلیاس روڈریگز کے طور پر ہوئی ہے، جو شکاگو کا رہائشی ہے۔ فائرنگ سے قبل وہ میوزیم کے باہر ٹہلتا ہوا دیکھا گیا اور بعد ازاں میوزیم کے اندر چلا گیا، جہاں تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے اسے حراست میں لے لیا۔

سمتھ نے کہا کہ گرفتاری کے وقت ملزم نے ’فری، فری فلسطین‘ کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا خیال ہے کہ کمیونٹی کو اس واقعے کے بعد مزید خطرہ نہیں ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کی صبح سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا: ’یہود دشمنی پر مبنی یہ خوفناک قتل فوراً بند ہونے چاہییں! نفرت اور انتہاپسندی کی امریکہ میں کوئی جگہ نہیں۔ ٹرمپ کی اس پوسٹ پر لاکھوں لوگوں نے جواب میں لکھا غزہ میں معصوم لوگوں خاص کر بچوں کے قتل عام کے بارے میں کیا کہنا ہے؟

بتا دیں کہ دہشت گرد اسرائیل کے ہاتھوں ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام سے دنیا بھر کے انصاف پسند لوگوں میں غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ امریکا سمیت مغربی ممالک کے عوام ہر دن سڑکوں پر اتر کر غاصب صیہونی حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہیں اور غزہ میں ہو رہی نسل کشی کو فورآ بند کئے جانے کی مانگ کرتے ہیں۔ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو نے انسانیت کو طاق پر رکھ کر جس طرح بین الاقوامی قوانین کو اپنے پیروں تلے روند رہے ہیں اس کی مثال شاید ہی دنیا میں دیکھنے کو ملے۔ دہشت گرد اسرائیلی حکومت نے غزہ میں 53,000 سے زائد افراد شہید کر دیئے ہیں۔ جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

 

 

ٹیگس