May ۳۱, ۲۰۲۵ ۱۳:۳۹ Asia/Tehran
  • ہندوستانی  نژاد امریکی طالبہ نے غزہ میں ہو رہی نسل کشی کو کیا بے نقاب، ٹرمپ اور نتن یاہو کے منھ پر زوردار طمانچہ+ ویڈیو

میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کی گریجویشن تقریب میں کلاس آف 2025 کی صدر، ہندوستانی نژاد امریکی طالبہ میگھا ویموری نے اپنی تقریر کے دوران فلسطینی عوام کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف بھرپور آواز بلند کی۔

سحرنیوز/ہندوستان: غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستانی نژاد طالبہ “میگھا ویموری” نے گریجویشن تقریر میں غزہ کی نسل کشی کو بے نقاب کیا: “MIT ایک آزاد فلسطین چاہتا ہے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(MIT) کی گریجویشن تقریب میں کلاس آف 2025 کی صدر، ہندوستانی نژاد امریکی طالبہ میگھا ویموری نے اپنی تقریر کے دوران فلسطینی عوام کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف بھرپور آواز بلند کی۔ میگھا نے فلسطین کی حمایت میں سرخ کفیہ(keffiyeh) پہنا ہوا تھا، جو فلسطینی استقامت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "آپ نے دنیا کو دکھا دیا کہ MIT ایک آزاد فلسطین چاہتا ہے۔"

یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں غزہ پر جاری جنگ اور یونیورسٹیوں کے دہشت گرد اسرائیل سے تعلقات کے خلاف احتجاج جاری ہیں۔ میگھا نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ صورتحال طلبہ اور اداروں دونوں کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہی ہے۔ انہوں نے MIT کی اسرائیلی فوج سے تحقیقاتی شراکت داری پر سخت تنقید کی، اور اسے ادارے کی اخلاقی ساکھ کے لیے خطرہ قرار دیا۔ میگھا ویموری نے اپنی تقریر میں کہا: “اسرائیلی قابض افواج واحد ایسی دنیا کی فوج ہے کہ جس سے MIT کا تحقیقی رابطہ ہے؛ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطینی عوام پر اسرائیلی حملے نہ صرف امریکہ بلکہ ہماری یونیورسٹی کے ذریعے بھی مدد یافتہ ہیں۔”

یونیورسٹی انتظامیہ کے دباؤ کے باوجود، انہوں نے ان طلبہ کو سراہا جنہوں نے فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھائی۔ "گزشتہ موسمِ بہار میں، MIT کے انڈرگریجویٹ طلبہ اور گریجویٹ اسٹوڈنٹس یونین نے اسرائیلی فوج سے تعلقات ختم کرنے کے حق میں بھاری اکثریت سے ووٹ دیا۔ آپ نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، اور کیمپس میں پرو-فلسطین کارکنوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا:"ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل کس طرح فلسطین کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، اور یہ MIT کے لیے شرم کی بات ہے کہ وہ اس میں شریک ہے۔"

میگھا نے MIT کے طلبہ کے حالات کا موازنہ غزہ کے طلبہ سے کیا: "جب ہم گریجویشن کی تیاری کر رہے ہیں، غزہ میں کوئی یونیورسٹی باقی نہیں بچی۔" آخر میں انہوں نے طلبہ کو اپنی کلاس رنگ باہر کی طرف موڑنے کی روایت کی یاد دہانی کروائی، جو دنیا میں قدم رکھنے کی علامت ہے، اور کہا: "ہم پر فرض ہے کہ ہم ہر ممکن کوشش کریں کہ یہ سب رک جائے۔"

میگھا ویموری

کون ہے میگھا ویموری ؟
میگھا ویموری ، جو الفاریٹا، جارجیا میں پیدا ہوئیں اور وہیں پلی بڑھیں، ہندوستانی نژاد ہیں اور ایم آئی ٹی (MIT) کے طلبہ میں ایک نمایاں چہرہ رہی ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں کمپیوٹر سائنس، نیورو سائنس، اور لسانیات میں اپنی انڈرگریجویٹ ڈگری مکمل کی ہے، اور گریجویٹنگ کلاس کی صدر کے طور پر خدمات انجام دی ہیں۔ اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے علاوہ، میگھا ویموری کیمپس میں طلبہ کے حقوق کی وکالت اور تحقیق میں بھی سرگرم رہیں۔ وہ "رٹن ریولوشن" (Written Revolution) نامی مہم کی سربراہ رہیں اور میکگورن انسٹیٹیوٹ فار برین ریسرچ میں تحقیقاتی کام بھی کیا۔

 

ٹیگس