کسانوں نے کہا ہے کہ ان کی تحریک تین زرعی قانون اوربجلی قانون 2020 کی واپسی تک جاری رہے گی۔
ہندوستان میں کسانوں کی تحریک اور دہلی کے اطراف میں ان کے دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی کے ساتھ آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر ملک کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ہریانہ بارڈر (سنگھو بارڈر) پر کسانوں کے حق میں آواز اٹھانے کے لئے سامنے آئے سنت بابا رام سنگھ نے بدھ کو خودکشی کر لی جس کے بعد حالات مزید خراب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔
سپریم کورٹ آف انڈیا میں کسانوں کی احتجاجی تحریک کے حوالے سے اب تک تین درخواستیں دائر کی گئی ہیں ۔
ہندوستان میں نریندر مودی کی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج کر رہے کسان بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئےہیں۔
ہندوستان کی کسان تنظیموں نے متنازعہ زرعی قوانین میں اصلاحات کی مرکزی حکومت کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
ہندوستانی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں کورونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان جمعرات کے روز بھی ہونے والی چوتھے دور کے مذاکرات ناکام ہو گئے۔
کسان تنظیموں نے زرعی اصلاحی قوانین کو واپس لینے کے مطالبے کے حوالے سے حکومت پر دباؤ بڑھا دیا ہے اور کہا ہے کہ مطالبات تسلیم کیے جانے کے بعد ہی وہ اپنا احتجاج ختم کریں گے۔
ہندوستانی حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات کے بعد بھی کسانوں نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔