امریکہ میں 3 نومبر کو صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایک جانب جہاں انتخابی مہم جاری ہے تو دوسری جانب سیاہ فام امریکی باشندوں کے قتل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی زور و شور کے ساتھ جاری ہے۔
امریکی پولیس نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں سیاہ فام نوجوان کے قتل کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
امریکہ میں نسلی امتیاز اور پولیس کے تشدد کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں نے کیلی فورنیا میں ایک سیاہ فام نوجوان کے قتل کے خلاف ایک بار پھر احتجاج کیا۔
امریکی شہر بوسٹن میں عوام نے مظاہروں کے دوران ملک کے قومی پرچم کو نذر آتش کر دیا۔
ٹرمپ کے خلاف اپ خواتین نے محاذ کھول دیا ہے اور وہ سڑکوں پر اتر آئی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے دوسرے انتخابی مباحثے میں بھی ایک دوسرے پر شدید حملے کئے۔ اس ٹی وی مناظرے میں بھی کورونا وائرس اور نسل پرستی کا موضوع چھایا رہا۔
امریکا میں جہاں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے وہیں پولیس کی غنڈہ گردی بھی عروج پر ہے۔
امریکا میں نسل پرستی اور بردہ برداری کی علامت مجسموں کے گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جوبائیڈن نے صدر ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں امریکہ کے لئے بدترین انتخاب قرار دیا ہے جبکہ ٹرمپ نے بھی جوبائیڈن پر شدید حملہ کیا ہے۔
امریکا میں نسل پرستی اور بردہ داری کی علامتوں کے مجسموں کی سرنگونی کا سلسلہ جاری ہے۔