ہندوستانی کسانوں کا پنجاب اور ہریانہ بارڈر پر احتجاج جاری ہے اور ایک نوجوان کسان کی موت کے خلاف آج کسان تنظیموں نے یوم سیاہ منانے کا اعلان کررکھاہے۔
سحر نیوز رپورٹ
ہندوستان میں کسانوں کی تحریک جاری ہے اور اس درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ہماری حکومت ملک کے کسان بھائی بہنوں کی فلاح و بہبود کے لئے پرعزم ہے۔
ہندوستان میں مرکزی حکومت اور احتجاج کر رہے کسانوں کے درمیان چوتھے دور کی بات چیت کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا لہذا کسانوں نے بدھ 21 فروری کو پھر "دہلی چلو" مارچ کا اعلان کردیا ہے۔
ہندوستان میں کسان رہنماؤں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے چوتھے دور میں کچھ باتوں پر اتفاق ہوگيا ہے جس کے بعد کسانوں نے دو روز کے لئے اپنا مارچ روک دیا ہے۔
ہندوستان میں کسانوں کی تنظیم سنیکت کسان مورچہ، ایس کے ایم، (متحدہ کسان محاذ) نے 21 فروری کو بی جے پی کے رہنماؤں کے خلاف ملک گیر سیاہ پرچم کے ساتھ احتجاج کی کال دی ہے۔
پنجاب اور ہریانہ کی سرحد پر کسان دہلی جانے کے لئے بدستور ڈٹے ہوئے ہيں اور آج انہوں نے ٹریکٹرمارچ بھی نکالا۔
ہندوستان میں کسانوں اور مرکزی حکومت کے ساتھ تیسرے دور کی بات چیت بھی بے نتیجہ رہی۔ آج کسانوں کی جانب سے "ہندوستان بند" کی کال پر ہندوستان بند رہا۔
ہندوستان میں اپنے مطالبات کے لئے احتجاج کر رہے کسان دہلی کے غازی پور بارڈر تک پہنچ گئے ہیں اور ان کو ہریانہ کی سب سے بڑی کسان تنظیم کی حمایت بھی حاصل ہوگئی ہے۔
کسانوں کے دہلی چلو مارچ کا آج دوسرا دن تھا اور پنجاب ہریانہ کے شمبھو بارڈر پر آج بھی ہنگامہ آرائی کی اطلاعات موصول ہوئیں۔