ہندوستان میں کسان رہنماؤں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے چوتھے دور میں کچھ باتوں پر اتفاق ہوگيا ہے جس کے بعد کسانوں نے دو روز کے لئے اپنا مارچ روک دیا ہے۔
ہندوستان میں کسانوں کی تنظیم سنیکت کسان مورچہ، ایس کے ایم، (متحدہ کسان محاذ) نے 21 فروری کو بی جے پی کے رہنماؤں کے خلاف ملک گیر سیاہ پرچم کے ساتھ احتجاج کی کال دی ہے۔
پنجاب اور ہریانہ کی سرحد پر کسان دہلی جانے کے لئے بدستور ڈٹے ہوئے ہيں اور آج انہوں نے ٹریکٹرمارچ بھی نکالا۔
ہندوستان میں کسانوں اور مرکزی حکومت کے ساتھ تیسرے دور کی بات چیت بھی بے نتیجہ رہی۔ آج کسانوں کی جانب سے "ہندوستان بند" کی کال پر ہندوستان بند رہا۔
ہندوستان میں اپنے مطالبات کے لئے احتجاج کر رہے کسان دہلی کے غازی پور بارڈر تک پہنچ گئے ہیں اور ان کو ہریانہ کی سب سے بڑی کسان تنظیم کی حمایت بھی حاصل ہوگئی ہے۔
کسانوں کے دہلی چلو مارچ کا آج دوسرا دن تھا اور پنجاب ہریانہ کے شمبھو بارڈر پر آج بھی ہنگامہ آرائی کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
ہندوستان کی ریاستوں پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کی دہلی کی جانب مارچ کرنے کی کوشش آج بھی جاری رہی ۔
ہندوستان کے کسانوں نے 13 فروری سے ایک بار پھر اپنے مطالبات کے سلسلے میں حکومت کے خلاف تحریک شروع کی ہے اور آج اس تحریک کا دوسرا دن ہے۔ اس تحریک کو "دہلی چلو" کا نام دیا گیا ہے۔
پنجاب اور ہریانہ سمیت ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے کسانوں نے ایک بار پھر اپنے مطالبات کے سلسلے میں دہلی کی جانب کوچ کیا ہے جہاں شمبھو بارڈر پر پولیس نے آنسوگیس کا استعمال کرکے انہیں روکنے کی کوشش کی ہے۔
ہندوستان کے کسانوں کی تنظیموں نے اپنے مطالبات کے حق میں آل انڈیا اجلاس کے تحت دہلی اور ملک کے دیگر شہروں میں احتجاجی دھرنا دیا ہے۔