دہلی کی جانب کسانوں کے بڑھتے قدم، پولیس کے ساتھ جھڑپ میں کسان رہنماؤں سمیت کئی زخمی
ہندوستان میں ایک بار پھر کسان اپنے مطالبات پورے نہ ہونے کی شکایات لے کر سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں اور اب انہوں نے حکومت سے مذاکرات نہ ہونے کی صورت میں اتوار کے روز دہلی کی طرف مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔
سحر نیوز/ ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق پنجاب-ہریانہ کی سرحد کے شمبھو بارڈر پر کسانوں اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئی ہیں، مظاہرین کو دہلی جانے سے روکنے کے لیے پولیس نے بیریکے ڈنگ، آنسو گیس کے گولے اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ تصادم میں کسان رہنما سرجیت سنگھ پھول سمیت کئی کسانوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے جبکہ دو زخمیوں کی حالت نازک بھی بتائی جا رہی ہے۔ مظاہرین نے آج کے مارچ کو ملتوی ضرور کر دیا مگر اعلان کیا تھا کہ اگر حکومت آج مذاکرات کے لیے نہیں آئی تو وہ اتوار کو دہلی کا رخ کریں گے۔
کسانوں کے مطالبات میں ایم ایس پی کی قانونی ضمانت، کسانوں کے قرضوں کی معافی، پنشن، اور لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین کے لیے انصاف شامل ہیں۔ دو روز قبل ہندوستان کے نائب صدر جگدیش دھنکڑ نے مرکزی وزیر زراعت شیو راج سنگ چوہان سے استفسار کیا تھا کہ وہ انہیں بتائیں کہ کسانوں سے ماضی میں کیا وعدے ہوئے اور وہ پورے کیوں نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کسانوں کی ناراضگی کے پیش نظر حکومت کے رویے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس بھی کسانوں کا احتجاج تھا اور اس سال بھی احتجاج ہے مگر ہم کچھ نہیں کر رہے ہیں۔