جامع ایٹمی معاہدے سے امریکی صدر ٹرمپ کے نکل جانے کے اعلان کے بعد امریکا میں ڈیموکریٹس اراکین کانگریس اور رہنماؤں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا یہ اقدام ایک اسٹریٹیجک غلطی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے باہر نکلنے کے اعلان کے بعد عوامی نمائندوں نے احتجاج ریکارڈ کروایا
امریکہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر ایٹمی معاہدے کو توڑے جانے پر اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام نے عالمی سطح پر اس کے بے اعتماد ہونے کو ثابت کر دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایٹمی سمجھوتے جے سی پی او اے سے نکلنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے جواب میں ایران اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ جوہری معاہدے میں رہے یا اس سے نکل جائے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے اور دوبارہ پابندیاں عائد کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جوہری معاہدے کے دوسرے فریقوں سے اس معاہدے پرکاربند رہنے کی اپیل کی۔
عالمی سطح پر امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر جہاں بڑے پیمانے پر نکتہ چینی ہو رہی ہے اوراس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے وہیں سعودی عرب، اسرائیل اور بحرین نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کو توڑنے پر ٹرمپ کے متنازع فیصلے کی حمایت کی۔
سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ڈونالڈ ٹرمپ کے ایران جوہری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کو بہت بڑی غلطی قرار دیاہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے اعلان کے ردعمل میں کہا کہ امریکہ نے جوہری معاہدہ طے پانے کے بعد کبھی بھی اس عالمی معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کا خاتمہ امریکا کے نفع میں نہیں ہو گا۔