ایران کی علاقائی طاقت نے دنیا کو مذاکرات کرنے پر مجبور کیاہے۔
جامع ایٹمی معاہدے میں باقی رہنے یا نہ رہنے کے بارے میں ٹرمپ کے فیصلے کے اعلان کو ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اس دوران امریکا کو اس معاہدے میں باقی رہنے کے لئے راضی کرنے کی غرض سے مختلف بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں اگر امریکہ نے غلط فیصلہ کیا تو اسے ایران کے مناسب ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایک بین الاقوامی معاہدے کی حیثیت سے، جو ایرانی قوم کی ڈپلومیسی توانائی کا مظہر بھی ہے، ایٹمی معاہدے میں کسی بھی طرح کی تبدیلی ناممکن ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں جمعرات کو کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ امریکہ ایٹمی معاہدے کے تحت تمام وعدوں پر صحیح طور پر عملدرآمد کرے۔
فرانس کے صدر اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے ایٹمی معاہدے پر عمل کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی نے تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام میں کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کا مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں جرمن چانسلر اینجلا مرکل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے خلاف فرسودہ ، گھسے پٹے اور بے بنیاد دعوؤں کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے۔
روس نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایران اورعالمی قوتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کا از سرنو جائزہ لینےکی گنجائش نہیں ہے۔
آج کل ایٹمی معاہدہ علاقائی و عالمی سطح پر مکمل توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔