ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں میں ایک بار پھر تیزی آ گئی ہے۔
چین کے صدر شی جن پھنگ نے ہانگ کانگ، تائیوان اور ماکاؤ کے معاملات سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں میں تیزی آ گئی ہے۔
ہانگ کانگ میں حکومت مخالف احتجاج 11 ویں ہفتے بھی جاری رہے۔
انتظامیہ کے مطابق 5 ہزار سے زائد مظاہرین نے پیر کو ہانگ کانگ ایئرپورٹ کا رخ کیا، جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جس پر درج نعروں میں ریلیوں پر پولیس تشدد کی مذمت کی گئی تھی۔
چین نے اپنے خصوصی انتظامی خطے ہانگ کانگ میں جاری ہنگامہ آرائی اور مظاہروں کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دے دیا۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پولیس کے تشدد سے متعلق آزادانہ تفتیش کی جائے۔
ہانگ کانگ میں عوام کی بڑی تعداد نے ایک مرتبہ پھر ملک کے چیف ایگزیکٹیو کیری لام کے استعفے اور پولیس کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت مخالف شدید احتجاج شروع کردیا ہے۔
ہانگ میں مظاہروں کی روز بروز شدت آتی جا رہی ہے اور مظاہرین نے چینی تاجروں کو زد کوب کیا۔
ہانگ کانگ انتظامیہ نے ایک ہفتے سے جاری عوامی احتجاج اور پُر تشدد مظاہروں کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے ملزمان کی چین حوالگی کے قانون کو معطل کر دیا ہے۔