پناہ گزینوں کے امور میں اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یوکرین پر روسی فوج کے حملے کے بعد سے اب تک 35 لاکھ سے زائد لوگ اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
انڈونیشیا کے بین الپارلمانی اجلاس میں شریک ایران کے روانہ کردہ وفد کے سربراہ نے تاکید کی ہے کہ یوکرین کا بحران امریکی اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے کئی یورپی ممالک میں غذائی اشیاء کی کمی واقع ہوگئی ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔
برطانیہ نے روسی چینل رشا ڈو ڈے کا لائسنس معطل کر دیا ہے۔
ایک مغربی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یوکرین کے بحران کی وجہ سے امریکی ہتھیاروں کا بازار چمک رہا ہے۔
روس کے سابق صدر کا کہنا ہے کہ امریکا نے روسوفوبیا کا آغاز کر دیا ہے اور یہ روس کو توڑنے اور اس کو سر تسلیم خم کرنے کی کوشش ہے تاہم ماسکو یہ کام نہيں کرے گا۔
ویسے جنگ تو ہوتی ہی خطرناک ہے اور اس کی تباہیاں کسی سے پوشیدہ نہيں ہیں۔
یوکرین پر حملے کی وجہ سے امریکا سمیت مغربی ممالک نے روس پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں جس کے بعد روس نے بھی جوابی کاروائی کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن اور ہیلری کلنٹن سمیت امریکا کے متعدد اعلی عہدیداروں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
یوکرین سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت کیف میں کم سے کم تین زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اس درمیان کیف میں ٹی وی ٹاور پر روس کے حملے میں مرنے والوں کی تعداد انیس ہوگئی ہے