امریکی صدر کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات کے نتائج کو الٹنے کے لئے مارشل لا نافذ کرنے کے بارے میں گشت کرنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔
امریکی صدر نے ایک بار پھر صدارتی انتخابات میں دھاندلیوں کے دعوے کا اعادہ کیا ہے اور سپریم کورٹ کے رویئے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے چھے جنوری کو واشنگٹن میں بڑے احتجاجی اور غیر پرسکون مظاہرے کا اعلان کردیا ہے۔
امریکا میں ٹرمپ کے طرفداروں کی جانب سے صدارتی الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی پارٹی کے کارکنوں سے حالیہ انتخابی نتائج کے خلاف ڈٹ جانے کی اپیل کی ہے جسے انہوں نے جعلی انتخاب قرار دیا ہے۔
امریکی ریاست میشیگن کی اسمبلی اور امریکی سینیٹ کے دفاتر کو تشدد سے لاحق ممکنہ خطرات کے پیش نظر بند کر دیا گیا۔
امریکہ میں صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والا اکھاڑا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن کے لیے پنٹاگون کی خفیہ اطلاعات تک رسائی کا عمل آج سے شروع ہو جائے گا۔
امریکی صدر کے حامیوں نے ریاست واشنگٹن میں ٹرمپ کے مخالفین کے اجتماع پر حملہ کیا ہے اور فائرنگ کا نشانہ بنایا ہے۔
امریکی صدر نے خیالی پلاؤ پکاتے ہوئے ایک بار پھر ایران کے ساتھ سمجھوتے کا موضوع اٹھایا ہے۔
امریکی صدر نے ریاست جارجیا میں اپنے ایک خطاب کے دوران کہا اگر انہیں انتخابات میں شکست ہوتی وہ اس تسلیم کرلیتے لیکن چونکہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے لہذا وہ ہرگز اپنی شکست کا اقرار نہيں کریں گے۔