گیارہ ستمبر کے واقعے میں سعودی عرب کے کردار کے جائزے پر، اوباما کی مخالفت
امریکی صدر نے اس ملک کی کانگریس کی جانب سے نائن الیون کے واقعے میں سعودی عرب کے کردار کا جائزہ لئے جانے اور ممکنہ طور پر سعودی حکام پر مقدمہ چلائے جانے کی مخالفت کی ہے-
فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما نے پیر کو سعودی عرب کے دورے سے قبل کہا ہے کہ گیارہ ستمبر کے واقعے کے تعلق سے، امریکی عدالتوں میں سعودی حکام پر مقدمے چلائے جانے کے بارے میں جو بھی بل یا قانون کانگریس میں منظور کیا جائے گا، وہ اس کو ویٹو کردیں گے- بارک اوباما بدھ کو ریاض میں سعودی فرمانروا " سلمان بن عبدالعزیز " سے ملاقات کریں گے اور جمعرات کو خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے-
واضح رہے کہ نائن الیون کے واقعے کے بارے میں کانگریس کے بل کو، ڈیموکریٹک اور ریپبلکن ارکان کی حمایت حاصل ہے اور اس بل سے، گیارہ ستمبر کے حملوں کی بھینٹ چڑھنے والوں کے اہل خانہ کو اس بات کی اجازت حاصل ہوگی کہ وہ سعودی عرب کے خلاف امریکی عدالت میں مقدمہ دائر کردیں- اخبار انڈیپنڈنٹ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ نائن الیون سے متعلق آٹھ سو صفحات پر مشتمل رپورٹ میں سے اٹھائیس صفحات کو سیکورٹی وجوہات کی بناء شائع نہیں کیا گیا تھا اور یہ “اٹھائیس صفحات ” کے نام سے موسوم انتہائی خفیہ دستاویزات ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ دستاویزات گیارہ ستمبر کے واقعات میں ملوث عناصر کی، سعودی عرب کی جانب سے حمایت سے تعلق رکھتی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سن دوہزار تین میں امریکی کانگریس نے گیارہ ستمبر کے حملوں کی جو تفتیش کی تھی اس کے نتائج میں کچھ ایسے شواہد کا ذکر کیا گیا تھا جن کے مطابق ان حملوں کی منصوبہ سازی میں کچھ ایسے سعودی حکام کا ہاتھ ہو سکتا ہے جو اس وقت امریکہ میں موجود تھے۔
امریکہ میں ان حملوں کے حوالے سے قائم ہونے والے نائن الیون کمیشن کی رپورٹ میں ایسے الفاظ موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب کے بعض حکام کا گیارہ ستمبر کےحملہ آوروں سے قریبی رابطہ تھا۔