بحران شام کے حل کے لیے ماسکو اور انقرہ کا تعاون ممکن ہے: لاوروف
ماسکو اور انقرہ کے تعلقات میں برف پگھلنے کے بعد روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امکان ظاہر کیا ہے کہ بحران شام کے حل کے سلسلے میں دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے بدھ کے روز فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ روس اور ترکی کے سربراہوں کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد قوی امکان ہے کہ دونوں ملک بحران شام کے حل کے سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ جمعہ کے روز بحیرہ اسود میں روس کے شہر سوچی میں ہونے والے علاقے کے سربراہوں کے اجلاس کے موقع پر اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات اور بحران شام اور علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے بارے میں بات چیت کریں گے۔
سرگئی لاوروف نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے انقرہ اور ماسکو کے تعلقات میں کشیدگی آنے کے بعد، بدھ کے روز پہلی بار روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس گفتگو کے بعد انقرہ اور ماسکو کے حکام نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے سربراہ عنقریب ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔
روسی صدر نے بھی اس ٹیلی فونک گفتگو کے بعد روسی سیاحوں کے ترکی کے سفر پر عائد پابندی اٹھا لی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب ترکی کے ساتھ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے اور پابندیوں کو ختم کرنے کا وقت ہے۔