نیٹو کی بحری اور روس کی میزائلی مشقیں
نیٹو نے روس کے نزدیک بحری فوجی مشقیں اور روس نے اس کے جواب میں بین البراعظمی میزائلوں کی مشقیں شروع کردی ہیں ۔
ارنا کے مطابق نیٹو کی بحری فوجی مشقیں پیر سے بحیرہ اسود میں شروع ہوگئی ہیں جن میں نیٹو کے رکن کئی ملکوں کی بحریہ کے دستے حصہ لے رہے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق سی بریز دو ہزار سولہ کے نام سے ہونے والی نیٹو کی بحری جنگی مشقوں میں پچیس جنگی جہاز اور جنگوں میں مدد پہنچانے والے نیز لاجسٹک سپورٹ کے بحری جہاز حصہ لے رہے ہیں ۔
روس کے نزدیک بحیرہ اسود میں نیٹو کی بحری جنگی مشقوں میں، بحیرہ اسود میں مستقل طور پر تعینات نیٹو کا جنگی بحری بیڑہ بھی شریک ہے ۔
بتایا گیا ہے کہ بحیرہ اسود میں روس کے نزدیک نیٹو کی یہ جنگی بحری مشقیں ایک ہفتے تک جاری رہیں گی۔
دوسری طرف پیر کے دن ، روس کے قریب رکن ملکوں کے نئے فوجی دستے روانہ کرنے پر مبنی نیٹو کے فیصلے کے اعلان کے بعد روس نے بین البراعظمی میزائلوں کی مشقیں شروع کر دی ہیں۔ ان مشقوں میں آٹھ ہزار کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک مار کرنے والے روسی میزائل حصہ لے رہے ہیں۔
روس کے دور مار بین البراعظمی میزائلوں کی مشقوں میں ایس فور ہنڈریڈ اینٹی میزائل سسٹم اور آٹھ ہزار کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک مار کرنے والے، جدید ترین اور سنگین ترین، پوپول، توپول ایم ون، اور یارس نامی مزائیلوں کی آزمائش کی جارہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ روس کی پورپی سرحدوں پر بالخصوص مشرقی یورپ میں پولینڈ، رومانیہ اور چیک ریپبلک، بالٹک سی کے علاقے میں لتھوینیا، لیٹویا اور اسٹونیا اور اسی طرح جارجیا نیز مولداویا میں امریکا اور نیٹو کے فوجی موجود ہیں جس کو روس اپنی سلامتی کے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔