Mar ۳۰, ۲۰۱۷ ۱۵:۲۲ Asia/Tehran
  • بریگزیٹ پر عمل شروع ہوتے ہی برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان اختلافات

بریگزیٹ پر باضابطہ طور پر عمل درآمد شروع ہونے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی مذاکرات کے مستقبل پر برطانیہ اور یورپی یونین کے حکام کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے۔

مختلف یورپی حکام منجملہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل، فرانس کے وزیر خارجہ جان مارک ایرو اور اسی طرح یورپی پارلیمان نے اتفاق رائے سے اعلان کیا ہے کہ وہ، یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی اور علیحدگی کے بعد تعلقات سے متعلق مذاکرات ایک ساتھ کئے جانے کے خلاف ہیں۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ لیسبن معاہدے کی پچاسویں شق کے نفاذ کے لئے برطانوی وزیراعظم تھریسا مئے کے خط میں لندن نے دونوں مذاکرات ایک ساتھ شروع کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یورپی یونین اس بات کی خواہاں ہے کہ پہلے برطانیہ یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر لے اور یہ عمل مکمل ہونے کے بعد نئے تعلقات بنانے کے بارے میں مذاکرات شروع کئے جائیں۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یورپی یونین اس بات کی کوشش کر رہی ہے کہ برطانیہ اس علیحدگی سے زیادہ فائدہ نہ اٹھانے پائے اس لئے کہ بریگزیٹ اس وقت اس بات کا ایک معیار بن گیا ہےکہ یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک اس کو ایک نمونہ قرار دیں یا پھر اس سے عبرت حاصل کریں۔فریقین کے درمیان اتفاق رائے کی بنیاد پر برطانیہ آئندہ دو برسوں میں یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر لےگا جبکہ اس عرصے کے دوران اہم، پیچیدہ اور حساس مسائل پر گفتگو ہوگی اور ان کے بارے میں مفاہمت یا سمجھوتے طے کئے جائیں گے۔ کسٹم ٹیکس کا تعین، یکساں گورننگ سسٹم کا قیام، سرحدوں کے کنٹرول کا مسئلہ، مشترکہ سرمایہ کاری اور شہریوں کی صورت حال کا تعین، ایسے مسائل ہیں کہ جن پر سمجھوتے اور مفاہمت کئے جانے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب برطانیہ کی لیبر پارٹی کے لیڈر نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے بارے میں حکومت کے منصوبے بہت خطرناک ہیں۔ برطانیہ کی لیبر پارٹی کے لیڈر جرمی کوربین نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی، کنزرویٹوپارٹی  کے مفادات اور اس برطانیہ  کے، ٹیکس کی جنت میں تبدیلی کا باعث نہیں ہونی چاہئے۔ ان کے بقول برطانیہ کی وزارت خزانہ نے پیشین گوئی کی ہے کہ تجارت کی عالمی تنظیم کے معیار کی بنیاد پر یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی، قومی پیداوار میں ساڑھے سات فیصد کمی اور پینتالیس ارب پاؤنڈ کے نقصان پر منتج ہو گی۔انھوں نے کہا ہے کہ برطانیہ کی وزیر عظم اگر یورپی یونین سے کوئی مفاہمت نہیں کر پاتی ہیں تو برطانوی عوام کا معیار زندگی اور روزگار، خطرے میں پڑ جائے گا۔برطانیہ کی لیبر پارٹی کے لیڈر نے بریگزیٹ کے بارے میں یورپ کے ساتھ مذاکرات کے عمل پر تشویش کا بھی اظہار کیا۔قابل ذکر ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کی باضابطہ طور پر علیحدگی کا عمل بدھ، انتیس مارچ دو ہزار سترہ سے شروع ہو گیا۔

ٹیگس