امریکہ کی جوہری پالیسی اس کی ذہنیت کی عکاس
امریکہ دوسرے ممالک کی جانب سے ممنوعہ اور جدید قسم کے ہتھیار بنانے اور رکھنے کی مخالفت کرتا ہے تاہم خود جدید ترین جوہری ہتھیاروں کے درپے ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی جوہری پالیسی پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے چین کی وزارت دفاع کے ترجمان رین گوکیانگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی وزارتِ دفاع نے اپنی رپورٹ میں چین کی ترقی اور اس کی جوہری قوت کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جو سراسر الزام اورغلط ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکا سرد جنگ کی ذہنیت سے باہر آئے اور امن مخالف سمت کی جانب بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔ ترجمان نے کہا کہ چین نے ہمیشہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور اپنی قومی سلامتی کی ضرورت کے حساب سے اپنی صلاحیت کو کم سے کم حد تک محدود رکھا، چین امریکی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کی جانے والی نیوکلیئرنظرثانی پالیسی کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتا ہے۔
چینی وزارتِ دفاع کے ترجمان رین گوکیانگ کا کہنا تھا کہ دنیا میں طاقتور اور وسیع جوہری اسلحہ خانہ رکھنے والا امریکا سرد جنگ کی ذہنیت سے باہر آئے اور امن کی راہ پر گامزن دنیا کے ساتھ چلے اور اس کی مخالف سمت میں بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ اپنی سرد جنگ کی ذہنیت کو پاک کرکے اسلحے کی کمی میں بنیادی ذمہ داری پوری کرے اور چین کی عسکری ضروریات و حالات کو سمجھتے ہوئے ہمارے قومی دفاع اور فوجی ترقی کو غیرجانبداری کی نظر سے دیکھے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل امریکی سی آئی اے نے چین کو بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔