May ۰۲, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۲ Asia/Tehran
  • اسرائیلی دعؤوں پر عالمی ردعمل کے فقدان پر صیہونی حکام کی بوکھلاہٹ

صیہونی وزیر جنگ لیبرمین نے ایران کے خلاف نتن یاہو کے پروپیگنڈہ ڈرامے پر یورپ کی جانب سے کوئی ردعمل نہ دکھائے جانے پر کڑی تنقید کی ہے۔

صیہونی حکومت کے وزیر جنگ لیبرمین نے ایران کے خلاف اسرائیلی  وزیراعظم نتن یاہو کے پروپیگنڈہ ڈرامے پر یورپ کی جانب سے کوئی ردعمل نہ دکھائے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی ممالک اب بھی برف کے پانی میں ڈپکی لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے ایران کے خلاف اپنی پروپگنڈہ مہم جاری رکھتے ہوئے کچھ خودساختہ، جھوٹی اور من گھڑت تصاویر، سی ڈیز اور کاغذات دکھا کر دعوی کیا ہے کہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔نتن یاہو کے اس دعوے پر یورپی ممالک نے نہ صرف کوئی توجہ نہیں دی بلکہ فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے اعلان بھی کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے اس بات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے کہ ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے بھی کہا ہے کہ ہماری نظر میں جوہری معاہدے پر ایران کی کارکردگی کے حوالے سے حتمی رائے دینے کا اختیار صرف  جوہری توانائی  کے عالمی ادارے کو ہے۔ انھوں نے کہا کہ جوہری معاہدے کا مقصد ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں سچائی اور شفافیت حاصل کرنا ہے جبکہ آئی اے ای اے  بھی اب تک دس مرتبہ جوہری معاہدے سے متعلق ایران کی شفاف کارکردگی کی تصدیق کرچکا ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم ایہود بارک نے بھی کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں نتن یاہو کا بیان کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے بھی اب تک کوئی ایسی رپورٹ نہیں دی ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام میں کوئی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ایہود بارک نے کہا کہ نتن یاہو بارہ مئی کا وقت قریب آنے پر امریکی صدر ٹرمپ کو اس بات پر ورغلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے باہر نکلنے کا فیصلہ کرلیں۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیؤ کے دورہ مقبوضہ فلسطین کے فورا بعد صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو کا اس قسم کا دعوی اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ٹرمپ کے پاس ایٹمی معاہدے کے خلاف کوئی بہانہ نہیں ہے کہ جس کی بنا پر وہ اس بین الاقوامی معاہدے سے امریکہ کے باہر نکلنے کا فیصلہ کر سکیں اور اسی لئے انھوں نے اس طرح کا ڈرامہ رچایا ہے۔صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو چھے سال قبل بھی ایک نقشہ دکھاتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے بہت قریب پہنچ چکا ہے۔قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ ایٹمی معاہدے کے تمام دیگر فریقوں کے برخلاف اس بین الاقوامی معاہدے کو ایک برا معاہدہ کہتے رہے ہیں اور وہ اس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو، ٹرمپ کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں  جبکہ پوری عالمی برادری امریکی صدر کے اس اقدام کے خلاف ہے۔

ٹیگس