ایران ایٹمی معاہدے پر مکمل طور پر کار بندہے، آئی اے ای اے
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے ایک بار پھر اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کیا ہے۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹرجنرل یوکیا آمانو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی اقدامات پوری طرح ایٹمی معاہدے سے مطابقت رکھتے ہیں۔ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے چھے صفحات پر مشتمل اپنی تازہ رپورٹ میں جو جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات پیش کی اس بات کا اعلان کیا کہ ایران ایٹمی معاہدے کی بدستور پابندی کررہا ہے۔ انہوں نے یہ رپورٹ بورڈ آف گورنرز کے حوالے کی۔
آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب رضا نجفی نے کہاکہ یہ رپورٹ جو ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے بعد سے اب تک کی گیارہویں رپورٹ ہے سابقہ دس رپورٹوں کی ہی طرح ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کیا ہے اور اس سے ایران کی نیک نیتی اور حقانیت کا بھی بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔
اس درمیان روسی صدر پوتن اور فرانس کے صدر میکرون نے سن پٹرزبرگ میں میں بین الاقوامی اقتصادی اجلاس کے موقع پر ہونے والی اپنی ملاقات میں ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے پر زور دیا ہے۔ روسی صدر پوتن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدے کو منسوخ کئے جانے کی کوئی وجہ نہیں ہے خبردار کیا کہ اس بین الاقوامی معاہدے کو منسوخ کئے جانے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے بھی ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے امکان کے باوجود یورپی کمپنیاں ایران کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھنا چاہتی ہیں اور انہیں ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے بارے میں ضروری ضمانت بھی تہران کو فراہم کرنا ہوگی۔ علاوہ ازیں فرانس کی آٹوموبائیل کمپنی سیٹروئن نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ایران میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی پالیسی تبدیل نہیں کرے گی۔
روس ایٹم کمپنی کے چیئرمین الیکسی لیخاچوف نے بھی کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں بھی ایران میں روس کے پروجیکٹ اور منصوبوں پر کام بدستور ہوتا رہے گا اور ان منصوبوں کو روکا نہیں جائے گا۔
روس کی سرکاری کمپنی روس ایٹم کے چیئرمین نے کہا کہ اس کمپنی نے ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد سے پہلے ہی ایران کے ساتھ معاہدہ کیاتھا اس لئے ایران میں روسی کمپنیوں کے کام کرنے اور ان کے پروجیکٹوں کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔