May ۳۰, ۲۰۱۸ ۱۱:۱۶ Asia/Tehran
  • جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی چیلنج

آسٹریا کے سابق چانسلر نے ایران جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کو چیلنج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

آسٹریا کے سابق چانسلراورسیاستدان ولفگنگ شاسل نے روسی خبر رساں ادارہ سپوتنک نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے یورپ، روس اور چین پر زور دیا ہے کہ وہ ایران جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اس عمل کو چیلنج کریں.

انہوں نے کہا کہ ایران جوہری معاہدہ ایک عالمی دستاویز ہے جس کا ہونا ناگزیر تھا تاہم امریکہ نے اس سے نکل کر بین الاقوامی ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے.

ولفگنگ شاسل نے یورپ، روس، چین اور بین الاقوامی تاجر برداری سے مطالبہ کیا کہ وہ کھڑے ہوں اور اقوام متحدہ اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن امریکی فیصلے کو چیلنج کریں.

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ان کمپنیوں اور ملکوں پر پابندی عائد کرنا جو ایران کے ساتھ لین دین کررہے ہیں، عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے مترادف ہے.

سابق آسٹرین چانسلر کا کہنا تھا کہ اگر ہم کھڑے ہوں تو ہمارا اقدام امریکی پالیسی پر اثر انداز ہوگا کیونکہ امریکہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ تک محدود نہیں، وہاں کانگریس، رائے عامہ، غیرسرکاری تنظیمیں، سول سوسائٹی اور مالیاتی مارکیٹ موجود ہیں.

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی کو ایک بار پھر ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف پرانے اور من گھڑت الزامات کو دہرا کر اس معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا اعلان کیا تھا.

ٹرمپ کی علیحدگی کے ردعمل میں یورپی ممالک نے کہا کہ وہ ایران جوہری معاہدے پر قائم رہیں گے.

ایران کے صدرڈاکٹر حسن روحانی نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے اعلان کے ردعمل میں کہا کہ آج سے یہ معاہدہ ایران اور اس پر دستخط کرنے والے 5 فریقوں کے درمیان رہے گا.

 

ٹیگس