Oct ۲۴, ۲۰۱۸ ۱۶:۰۲ Asia/Tehran
  • خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیعہد ملوث، امریکہ

امریکی صدر ٹرمپ نے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس میں سعودی ولیعہد بن سلمان کے ملوث ہونے کی تصدیق کر دی۔ دوسری جانب یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ اور گروپ سات کے وزرائے خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے مخالف صحافی خاشقجی کے قتل کے بارے میں مکمل اور شفاف تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

امریکی صدرٹرمپ نے کہا ہے کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے کی پردہ پوشی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے۔

الجزیرہ ٹی وی نے بدھ کے روز رپورٹ دی ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ترکی کے شہر استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں مخالف صحافی جمال خاشقجی کا قتل اور پھر اس پورے معاملے کی پردہ پوشی ایک بڑا خوفناک واقعہ رہا ہے اور سعودی ولیعہد بن سلمان کا اس قتل کے بارے میں رویہ بھی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے جس کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

امریکی صدرٹرمپ نے ترکی کے صدر کی جانب سے منگل کے روز قتل کے اس معاملے کی تفصیلات بتائے جانے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کے صدر نے سعودیوں کے سلسلے میں کافی سخت لہجہ اختیار کیا۔ٹ رمپ نے کہا کہ انھوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں سعودیوں کے خلاف تادیبی اقدامات کے مسئلے کو امریکی کانگریس پر چھوڑ دیا ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور پھر اس معاملے کی پردہ پوشی پر ایسی حالت میں اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے کہ انھوں نے سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے کے اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا اور بلکہ وہ اپنے مختلف بیانات میں اس بات کی تائید کرتے رہے کہ اسلحہ فروخت کئے جانے کا سمجھوتہ جاری رہے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ سعودی عرب جیسے امیر ملکوں کی حمایت کرتا ہے اور سعودی عرب کو اس حمایت کا معاوضہ دینا چاہئے۔ٹرمپ نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی سپلائی جاری رکھے جانے کا دفاع کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس سے امریکیوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم ہو رہے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے لئے بھی ضروری اقدامات کئے ہیں۔

دوسری جانب یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے کہا ہے کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کا قتل آزادی بیان اور ہم سب پر حملہ ہے۔انھوں نے اس قتل کے سلسلے میں مکمل شفاف تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قتل کی اس واردات کے بارے میں سعودی عرب کے جواب کی بنیاد پر یورپی یونین اپنے موقف کا اعلان کرے گی۔ دریں اثنا گروپ سات کے وزرائے خارجہ نے بھی قتل کے اس معاملے میں شفاف تحقیقات کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔ جی سیون کے وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں بہت سے سوالات پیدا ہوئے ہیں جن کا جواب دیا جانا ضروری ہے۔ ریاض نے اس واقعے کے بارے میں صفائی پیش کرتے ہوئے پہلے کہا تھا کہ جمال خاشقجی قونصل خانے سے نکل گئے تھے مگر بعد میں پھر اعتراف کر لیا کہ جمال خاشقجی کا قتل ہوا ہے۔ پھر ریاض نے یہ بھی کہا کہ ان کا قتل قونصل خانے میں ہونے والی ہاتھا پائی کے نتیجے میں ہوا ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ ترکی اور دیگر ملکوں نے اس صفائی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کا قتل سعودی ولیعہد بن سلمان کے براہ راست حکم پر اور سعودی عرب کی جانب سے سرکاری طور پر اعلی سعودی حکام کو قتل کے اس معاملے سے بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ٹیگس