کرائسٹ چرج حملہ، نیوزی لینڈ میں صورت حال بحرانی
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے کے بعد صورت حال بدستور بحرانی ہے جبکہ دہشت گردی کے اس واقعے کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔
خـبروں میں بتایا گیا ہے کہ کرائسٹ چرچ کی النور اور لینووڈ مساجد پر کیے جانے والے منصوبہ بند حملوں میں اب تک انچاس افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ پچاس زخمی ہوئے ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
دہشت گردانہ حملے کے وقت سیکڑوں کی تعداد میں نمازی مذکورہ دونوں مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے موجود تھے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے اس حملے کو منصوبہ بند حملہ اور اس دن کو ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے ملک بھر کے تمام ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور شہروں میں حفاظتی انتظامات کی سطح میں فوری اضافے کا حکم جاری کیا ہے۔
حکومت نیوزی لینڈ نے سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ملک بھر کی مساجد کو تا اطلاع ثانوی بند کر دیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی پولیس نے دہشت گردی کے اس واقعے کے حوالے سے ایک خاتون سمیت چار افراد کو حراست میں بھی لیا جن سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق گرفتارہ شدگان کی گاڑیوں سے بھاری مقدار میں تیار دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ یہ افراد کرائسٹ چرچ میں مختلف مقامات پر دھماکے کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے کی عالمی رہنماؤں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے واقعے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے نیوزی لینڈ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے مغرب کی اسلام مخالف پالیسیوں کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے مغربی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کی حمایت کا سلسلہ بند کر دیں۔ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھی نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو وحشیانہ قرار دیا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اس واقعے کو گیارہ ستمبر کے حملے کے بعد دنیا بھر میں پھیلنے والے مسلمان مخالف جذبات کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان، روس کے صدر ولادیمیر پوتین، فرانس کے صدر امانوئیل میکرون، جرمن وزیر خارجہ ہیکوماس، انڈونیشیا کی وزیر خارجہ رتنو مرسودی اور یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج فیڈریکا موگرینی نے بھی کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ میں سن دو ہزار تیرہ میں کرائی جانے والی مردم شماری کے مطابق اس ملک میں چھیالیس ہزار سے زائد مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا ایک فیصد ہے۔