مرسی کی موت کا ذمہ عبدالفتاح السیسی؟
مصر کے معزول صدر محمد مرسی کے موت کے بعد، عرب دنیا کے سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ، مختلف رہنماؤں سیاسی جماعتوں اور حکومتوں کے ردعمل سے بھرے پڑے ہیں اور تقریباً سب ہی نے مصر کے موجودہ صدر عبداللہ الفتاح السیسی کو ان کی موت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سیدعباس موسوی نے مصر کے پہلے منتخب جمہوری صدر محمد مرسی کے اچانک انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران مصر کے عوام کی سوچ و فکرکا احترام کرتا ہے اور معزول صدر محمد مرسی کے انتقال پر اس ملک کے عوام، مرحوم کے اہلخانہ اور ان کے چاہنے والوں کو تعزیت پیش کرتا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے محمد مرسی کی موت کی خبر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں شہید قرار دیا۔
ہیومن رائٹس واچ کے جاری کردہ بیان میں مرسی کی موت کو المناک لیکن قابل پیش گوئی قرار دیا گیا ہے کیونکہ حکومت مصر نے انہیں لازمی طبی سہولتیں فراہم نہیں کیں تھی، حتی انہیں اپنے گھر والوں کے ساتھ ملاقات سے محروم کردیا گیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کی مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے امور کی ڈائریکٹر سارالیا وٹسن نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ مرسی مصر میں جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والے پہلے صدرتھے ۔آزادی و انصاف پارٹی کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اخوان المسلمین کے بیان میں مصری حکومت کو محمد مرسی کے تدریجی قتل کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
مصر کے سابق وزیر منصوبہ بندی عمرو دراج نے بھی صدر عبدالفتاح السیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں شک ہے کہ مرسی کو قتل کرنے کے لیے خاص طریقہ کار اپنایا گیا ہے۔
مسلم علما یونین کے سیکریٹری جنرل اور یوسف قرضاوی کے جانشین علی قرہ داغی نے کہا ہے کہ مرسی مرے نہیں بلکہ ایک ظالم گروہ نے انہیں بتدریج قتل کیا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے بھی محمد مرسی کی موت پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور زیادہ تر نے مصری حکومت اور خاص طور سے صدر عبدالفتاح السیسی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
بیشتر سوشل میڈیا صارفین نے عبدالفتاح السیسی کو ڈکٹیٹر اورسرکش قرار دیتے ہوئے انہیں مرسی کے قتل اور ہزاروں مصری شہریوں کی قید کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ محمد مرسی کو منگل کی صبح شدید ترین حفاظتی انتظامات کے تحت مشرقی قاہرہ میں سپرد خاک کردیا گیا۔
مصری سیکورٹی حکام نے ان کی آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت نہیں دی حتی صحافیوں کو بھی ان کی تدفین کی کوریج سے روک دیا۔
مصر کے اٹارنی جنرل نے محمد مرسی کی میڈیکل رپورٹ شائع کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مصر کے معزول صدر محمد مرسی پیر کے روز عدالت میں پیش ہوئے تھے اور اسی دوران وہ کمرہ عدالت میں انتقال کرگئے تھے۔
مصری ٹیلی ویژن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محمد مرسی اپنے خلاف جاسوسی کے مقدمے کی سماعت کے دوران بے ہوش ہونے کے بعد انتقال کر گئے۔