امریکی صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے گھیرا تنگ
امریکا میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کے عمل کا آغاز ہوگیا ہے، اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس نے وائٹ ہاؤس سے یوکرائنی صدر اور امریکی صدر کے درمیان ہونے والی مشکوک گفتگو کے مسودے تک رسائی دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کی اپنے یوکرائنی ہم منصب سے 25 جولائی کو ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما اور اوباما دور میں سابق نائب صدر جوئے بائیڈن کیخلاف تحقیقات شروع کرنے پر زور دیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیے۔
اس گفتگو کو مشکوک قرار دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے اہلکار نے استعفیٰ دیا تھا اور اٹارنی جنرل کو باقاعدہ شکایت بھی درج کرائی تھی تاہم وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے اس سارے معاملے کو دبائے رکھا تھا۔ سابق صدر جوئے بائیڈن اگلے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ پارٹی کے صدر ٹرمپ کے مقابل امیدوار ہوں گے۔
ادھرامریکی صدرٹرمپ نے مواخذے کے عمل کو سیاسی مخاصمت اور بغاوت قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کی تردید کی اور ساتھ ہی اُس وائٹ ہاؤس اہلکار سے ملنے کی خواہش ظاہر کی جس نے یوکرائنی صدر سے ہونے والی گفتگو عام کی تھی۔
یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کی سخت رازداری پالیسی کے باوجود نوجوان طالب علم صحافی اینڈریو ہووارڈ نے وائٹ ہاؤس کے مستعفی ہونے والے اہلکارکا نام بریک کرکے امریکی صحافت میں ہلچل مچادی تھی۔ مستعفی ہونے والے اہلکار کُرٹ ڈی وولکر ہے اور وہ یوکرائن کے لیے امریکی صدر کے خصوصی مشیر کے منصب پر فائز تھے۔