ایران کی انتقامی کارروائی میں 34 فوجیوں کے زخمی ہونے کا امریکی اعتراف
Jan ۲۵, ۲۰۲۰ ۱۷:۱۷ Asia/Tehran
امریکی وزارت دفاع نے عراق کی عین الاسد فوجی چھاؤنی پر ایران کے میزائل حملے میں اپنے چونتیس فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزارت جنگ کے ترجمان جاناتھن ہاف مین نے اعتراف کیا کہ عین الاسد چھاونی پر ایران کے میزائل حملے میں چونتیس امریکی فوجیوں کے سروں میں معمولی چوٹیں آئیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے جن آٹھ زخمی امریکی فوجیوں کو جرمنی منتقل کیا گیا تھا انہیں اب امریکہ منتقل کردیا گیا ہے۔اس سے پہلے امریکی وزیر جنگ مارک اسپرنے عین الاسد چھاونی پر ایران کے میزائل حملے میں ہونے والے نقصانات کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا تھا۔امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ میں نے سنا ہے کہ امریکی فوجی سردرد کا شکار ہوئے ہیں اور میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے۔
دوسری جانب ڈیموکریٹ سینیٹر ایلزبتھ وارن نے ایران کے حملے میں چونتیس امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے سے متعلق پینٹاگون کے اعتراف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے امریکی فوجیوں کو پہنچنے والے نقصانات کو چھپایا ہے جو بہت وحشتناک ہے۔
دوہزار بیس کے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹ کے ممکنہ امیدوار جو بائیڈن نے عین الاسد چھاؤنی پر ایران کے جوابی حملے میں زخمی ہونے والے امریکی فوجیوں کے اعداد وشمار چھپانے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا یہ رویہ انتہائی ہولناک اور گھناونا ہے۔جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہمارے بہت سے سے فوجی ایران کے میزائل حملے میں زخمی ہوئے ہیں اور ٹرمپ کی یہ کوشش ہے کہ یہ فوجی آئیں کہیں کہ ہم تو زخمی نہیں ہوئے۔انہوں نے ٹرمپ پر فقرہ کستے ہوئے کہا کہ فوجیوں کے سر میں درد سا اٹھا ہے کوئی مرا تو نہیں ہے۔
ایک اور ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی نے بھی ایران کے میزائل حملے میں ہونے والے نقصانات کو چھپانے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سینیٹر کرس مرفی نے کہا کہ ٹرمپ نے ملکی رائے عامہ کو دھوکہ دینے کے لیے عراق کی عین الاسد چھاونی میں امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کے معاملے کو چھپایا تھا اور کچھ عرصہ گزرنے کے بعد پینٹاگون امریکی فوج کو پہنچنے والے نقصانات کی خـبریں آہستہ آہستہ عام کر رہا ہے۔
قابل ذکرہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی الحشد الشبعی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس کی مظلومانہ شہادت کا انتقام لینے کے لیے آٹھ جنوری کو عراق میں دہشت گرد امریکی فوج کی عین الاسد فوجی چھاونی کو میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں درجنوں دہشت گرد امریکی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے ۔
اس سے پہلے تین جنوری کو امریکی فوج نے بغداد ایئر پورٹ کے قریب ایک دہشت گردانہ حملہ کرکے ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی الحشد الشعبی کے کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس کو ان کے آٹھ دیگر ساتھیوں سے سمیت شہید کردیا تھا۔
جنرل قاسم سلیمانی حکومت عراق کی دعوت پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ضروری صلاح و مشورہ فراہم کرنے کی غرض سے بغداد گئے تھے۔