پچاس ہزار جانوں کی ذمہ دار امریکی کانگرس اور حکومت ہے: امریکی سینیٹر
Apr ۲۷, ۲۰۲۰ ۲۱:۱۵ Asia/Tehran
امریکہ میں کورونا وائرس نے شدیدحملہ کیا ہے اور مرنے والوں کی تعداد پچپن ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جینس کمیٹی کے سربراہ نے صدر ٹرمپ کو پچاس ہزار سے زائد امریکیوں کی موت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں اتوار کی رات تک کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد پچپن ہزار چار سو ترپن ہو گئی جبکہ کورونا میں مبتلا امریکیوں کی تعداد نو لاکھ ستاسی ہزار ایک سو ساٹھ تھی۔
امریکہ اس وقت کورونا سے متاثرین اور اس موذی وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے دیگر ملکوں کے مقابلے میں کافی تاخیر سے ملک میں کورونا کے خلاف مہم شروع کی ہے اور اسے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش میڈیکل اسٹاف، دواؤں، آلات اور سیفٹی کٹس کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
امریکہ میں کورونا سے مرنے والوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے مختلف شہروں میں کفن و دفن کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد حکام نے کورونا سے مرنے والوں کو اجتماعی قبروں میں دفنانا شروع کردیا ہے۔امریکی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب کسی بحران کی وجہ سے ملک کی تمام پچاس ریاستوں میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس درمیان حکومت امریکہ اور خاص طور سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کورونا کے خلاف اقدامات میں لاپرواہی برتنے کی وجہ سے اندرون ملک شدید تنقیدوں کا سامنا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جینس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شیف نے ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے صدر ٹرمپ اور کانگریس دونوں کو پچاس ہزار سے زائد امریکیوں کی موت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ایڈم شیف کا کہنا تھا کہ پچاس ہزار سے زائد امریکی شہری اس لیے مارے گئے کیونکہ فروری میں کانگرس میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحریک ناکام ہوگئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ چند ماہ بعد ملک میں صدارتی الیکشن ہونے والے ہیں لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ اس وقت تک صدر ٹرمپ اپنی خودپسندی اور لاپرواہی کے ذریعے امریکہ کو کتنا نقصان پہنچائیں گے۔
دوسری جانب وائٹ کے اقتصادی مشیر کوئن ہاسٹ نے ایک بار پھر کورونا وائرس کے سبب ملک کے اقتصادی مستقبل کے بارے میں گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کوئن ہاسٹ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس نے ملک کے مستقبل کے لیے برے حالات پیدا کر دیئے ہیں اور بے روزگاری کی شرح اس سطح پر پہنچنے کی توقع ہے جتنی ملک میں بڑے بحرانوں کے دوران پہنچ چکی ہے۔وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر کا کہنا تھا کہ یہ امریکی معیشت کو اب تک پہنچنے والا سب سے بڑا دھچکا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارت محنت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق میں کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں تقریبا دو کروڑ ساٹھ لاکھ افراد روزگار سے محروم ہو چکے ہیں۔
امریکہ کے اقتصادی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ ملکی معیشت کو سبنھالنے میں طویل عرصہ لگے گا اور کورونا وائرس کے اقتصادی جھٹکے تا دیر امریکی معیشت کو جھنجھوڑتے رہیں گے۔
ادھر امریکی کانگریس کے بجٹ آفس نے جمعے کے روز پیشنگوئی کی ہے کہ کورونا وائرس سے پہنچنے والے معاشی نقصانات کے باعث وفاقی بجٹ کا خسارہ تین ہزار سات سو ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔