ایران کے حملے میں زخمی ہونے والے امریکی فوجیوں کو نوازے جانے کا اعلان
امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ عراق میں امریکہ کے فوجی اڈے عین الاسد پر ہونے والے ایران کے میزائلی حملوں میں ٹرامیٹک برین انجری کا شکار ہونے والے فوجیوں کو خصوصی تمغوں سے نوازے جانے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
امریکی وزارت جنگ نے امریکہ کے فوجی اڈے عین الاسد پر ایران کے میزائلی حملوں کے بعد دنیا بھر میں ہونے والی رسوائی سے بچنے کیلئے زخمی ہونے والے اپنے دہشتگرد فوجیوں کو پرپل ہرٹ تمغے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی وزارت جنگ کے ترجمان جسیکا میکس ویل نے کہا ہے کہ وزارت جنگ اور فوجی خدمات کے قانون کے تحت اس کیس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
امریکہ کے فوجی اڈے عین الاسد پر ایران کے میزائلی حملوں کے بعد بہت سے امریکی فوجیوں نے کہا تھا کہ میزائلی حملوں سے وہ بہت خوفزدہ ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ امریکی وزارت جنگ نے 10 فروری کو جاری کردہ ایک بیان میں عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے حملے کے نتیجے میں ٹرامیٹک برین انجری کا شکار ہونے والے فوجیوں کی تعداد 110 بتائی تھی ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت تمام امریکی عہدیداروں نے عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے میزائلی حملوں کے بعد دعوی کیا تھا کہ اس حملے میں کوئی بھی امریکی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعد امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے بتدریج اس بات کا اعتراف کرنا شروع کیا کہ اس کے کچھ فوجی ایران کے حملے میں زخمی ہوئے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔اکثر تجزیاتی رپورٹوں کے مطابق عین الاسد چھاونی پر ایران کی انتقامی کارروائی میں متعدد امریکی فوجی ہلاک بھی ہوئے لیکن ٹرمپ انتظامیہ، رائے عامہ کے مشتعل ہونے کے خوف سے اور اپنی ساکھ بچانے کے لیے اس کے اعتراف سے گریزاں ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عین الاسد چھاونی پر کیے گئے میزائلی حملے میں کم سے کم 80 دہشت گرد امریکی فوجی ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے امریکہ کے دہشت گردانہ حملے میں قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کا انتقام لینے کے لیے 8 جنوری 2020 کو مغربی عراق کے صوبے الانبار میں قائم امریکی فوجی اڈے عین الاسد کو متعدد میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا۔