اسامہ بن لادن پر گولی چلانے والے امریکی فوجی کا نیا انکشاف
القاعدہ کے سرغنے اسامہ بن لادن پر گولی چلانے والے امریکی دہشتگرد فوجی نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے اسامہ بن لادن کو پہچان لیا تھا۔
القاعدہ کے سرغنے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے 9 سال گذر جانے کے بعد امریکی دہشتگرد فوجی راب اونیل نے فاکس نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کئی ہفتوں تک امریکہ کے پہاڑی علاقوں میں خصوصی تربیت دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن تقریبا 38 منٹ تک جاری رہا اور ہمیں یہ شدید خطرہ تھا کہ شاید ہم زندہ نہیں بچیں گے۔
راب اونیل کا کہنا تھا کہ میں اورایک اورامریکی فوجی اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ کی تیسری منزل پر پہنچے اور جب اسامہ بن لادن کے کمرے میں داخل ہوئے تو وہ اپنی بیٹیوں اور ایک بیوی کے ساتھ وہاں تھا اور ہمیں دیکھ کر وہ اپنی بیوی کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی لیکن چونکہ میں ان سے دو قدم کے فاصلے پر تھا اس لئے میں نے اسے پہچان لیا اور صرف ایک سیکنڈ کے وقفے کے بعد اس پر گولی چلادی ۔ امریکی دہشتگرد فوجی نے دعوی کیا کہ اسامہ بن لادن نے فائرنگ سے قبل کچھ بھی نہیں کہا۔
واضح رہے کہ یکم اور دو مئی 2011ء کی درمیانی شب تین امریکی فوجی ہیلی کاپٹر نے پاکستانی سرحد عبور کر کے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پر دھاوا بول دیا۔ آپریشن کے ابتدائی مرحلے میں ہی ایک ہیلی کاپٹر گرکر تباہ ہو گیا جس کے متعلق یہ بھی شبہ ہے کہ اسے امریکی حکام نے خود مارگرایا تا کہ آپریشن میں اپنے لیے ہمدردی کا جواز پیدا کر سکیں۔
بعض القاعدہ ارکان کے بقول اسامہ بن لادن ہر وقت خود کش جیکٹ پہنے رہتے تھے۔ لہذا انہوں نے گرفتاری سے پہلے ہی خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ جب کہ امریکی فوجی کے دعوے کے مطابق بن لادن کو گولی ماری گئی اور اس کی لاش سمندر برد کردی گئی۔
اسامہ بن لادن کو گولی مارنے اور ہلاک کرنے کا دعوی ایک بار پھر ایسے میں سامنے آیا ہے کہ جب مشہور امریکی صحافی سیمور حرش نے اسامہ کی اس حملہ میں موت پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی روئیداد جھوٹ پر مبنی ہے۔
دوسری جانب ورلڈ نیوز ڈیلی رپورٹ کے مطابق ایڈورڈ اسنوڈن کا کہنا ہے کہ اس کے پاس موجود دستاویزات کی روشنی میں اسامہ بن لادن سی آئی اے کے پے رول پر ہے اور اب بھی کیریبین ملک "بہاما" میں عیش وعشرت کی زندگی گزار رہا ہے۔ ماسکو ٹریبیون کی رپورٹس کے مطابق اسنوڈن نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسی دستاویزات موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اسامہ بن لادن کو تاحال سی آئی اے کی پشت پناہی حاصل ہے، وہ اب بھی ایک لاکھ ڈالر ماہانہ وصول کر رہا ہے۔
مشہور امریکی صحافی سیمور حرش نے اسامہ کی اس حملہ میں موت پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی روئیداد جھوٹ پر مبنی ہے۔