Jun ۱۰, ۲۰۲۰ ۰۸:۲۱ Asia/Tehran

امریکا میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے سرحدوں کو عبور کرکے یورپ کے دوسرے ملکوں اور شہروں میں بھی پہنچ گئے ہیں۔

برطانوی عوام نے نسلی امتیاز اور نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کے دوران غلام کے سمبل کو نشانہ بنایا اور اور غلام کے سمبل پر اپنا غم و غصہ اتار دیا۔

 برطانیہ کے شہر برسٹل میں مظاہرین نے سترہویں صدی میں غلاموں کی تجارت میں ملوث ایڈورڈ کولسٹن کا مجسمہ اکھاڑ کر سڑکوں پر گھسیٹا اور پھر اسے پانی میں پھینک دیا۔ مظاہرین نے ونسٹن چرچل کے مجسمے کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی ۔

ذرائع کے مطابق برسٹل میں مظاہرین نے ایڈورڈکولسن کا مجسمہ اسی انداز میں گرایا جیسے عراق جنگ کے بعد ڈکٹیٹر صدام حسین کا مجسمہ گرایا گیا تھا، مظاہرین نے مجسمہ کو پیروں سے روندا اور پھر اسے گلیوں میں گھسیٹتے رہے۔

لندن میں امریکی سفارت خانے کے باہر ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا، کئی شرکاء ایسے ماسک پہنے ہوئے تھے جن پر درج تھا کہ نسل پرستی کورونا سے بھی زیادہ مہلک ہے۔

مظاہرین نے ونسٹن چرچل کے مجسمے پر بھی نسل پرست لکھ دیا اور اسے بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی، چرچل کو برطانیہ میں قومی ہیرو کا سا درجہ حاصل ہے۔ برطانیہ میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس نے اب تک 135 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

امریکہ میں مینیا پولیس شہر کے سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں پچّیس مئی کو ایک سیاہ فام امریکی شہری کے بہیمانہ قتل کے بعد امریکہ میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جس کا دائرہ اب امریکہ کے ایک سو چالیس سے زائد شہروں اور یورپ کے متعدد ممالک اور شہروں تک پھیل چکا ہے۔

ٹیگس