Jun ۱۵, ۲۰۲۰ ۱۴:۲۷ Asia/Tehran
  • پولیس کو سدھارنا ممکن نہیں: امریکی سینیٹر

امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے نیویارک، اٹلانٹا اور فیلا ڈلفیا شہروں کے دسیوں ہزار لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر ایک بار پھر پولیس کے نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف مظاہرے کئے۔

موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف شہروں منجملہ اٹلانٹا، فیلاڈلفیا اور نیویارک کے عوام نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر سیاہ فاموں کی جان بھی اہم ہے جیسے گذشتہ دنوں کے دوران لگائے جانے والے نعروں پر زور دیا۔

امریکی ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والے ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ نیویارک کے بروکلین علاقے میں دسیوں ہزار لوگوں نے ان مظاہروں میں شرکت کی ہے۔ امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں جمعے کی رات پولیس نے ایک اور سیاہ فام نوجوان کو قتل کر ڈالا تھا جس کے بعد تیرہ جون سے اس شہر کی سڑکوں پر پولیس کے وحشی پن اور نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔اٹلانٹا میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں کم سے کم چھتیس افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

فیلاڈلفیا میں بھی سیکڑوں لوگوں نے نسل پرستی کے خلاف مظاہرے کئے۔ مظاہرین اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر پولیس کے ہاتھوں قتل کئے جانے والے سیاہ فاموں کے نام لکھے ہوئے تھے۔ مظاہرین امریکہ میں نسل پرستی کا سلسلہ بند کئے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ پچیس مئی کو امریکی ریاست مینے سوٹا کے شہر مینیا پولیس میں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئڈ کے قتل کے بعد سے انصاف پسندی کی عالمی تحریک مسلسل جاری ہے۔

اس درمیان امریکی ایوان نمائندگان کی ڈیموکریٹ ممبر نے شہرمینیا پولیس میں اصلاح کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے مظاہرین کے ذریعے اس شہر کی پولیس کو تحلیل کئے جانے کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔امریکی ایوان نمائندگان کی مسلم خاتون رکن الہان عمر نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسا ادارے کی اصلاح نہیں کی جا سکتی جس میں بدعنوانیوں نے جڑ پکڑ لی ہو۔

الہان عمر نے مینیا پولیس کے موجودہ ڈھانچے میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسی پرانے اور گھسے پٹے ڈھانچے سے  کسی بہتر اقدام اور عمل کی  توقع نہیں کی جا سکتی۔

ٹیگس