Jun ۱۷, ۲۰۲۰ ۱۹:۲۸ Asia/Tehran
  • تشدد کو باقی رکھتے ہوئے امریکی پولیس نظام میں اصلاحات کی کوشش

امریکی صدر نے نسل پرستی کے خلاف جاری ملک گیر مظاہروں کے دوران پولیس نظام میں اصلاحات کے فرمان پر دستخط کر دئے ہیں۔

امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف کئی ہفتوں سے جاری مظاہروں اور پولیس کے ہاتھوں مظاہرین کی سرکوبی کے درمیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  پولیس نظام میں اصلاحات کا فرمان جاری کیا ہے تاہم اس فرمان پر دستخط کرتے وقت ٹرمپ نے ملک میں رائج نسل پرستی اور پولیس کے ہاتھوں سیاہ فاموں کے قتل کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا۔

ٹرمپ کا جاری کردہ فرمان، پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی غرض سے تیار کیا گیا ہے، جبکہ ملزمان کے ساتھ پولیس کی بدسلوکی اور تشدد کے واقعات سے متعلق ڈیٹا بینک کی تیاری کی بھی بات کی گئی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے فرمان پر عملدرآمد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ میں مظاہرین کو پولیس کے تشدد کے بارے میں قائل کر سکوں گا۔

ڈیموکریٹ پارٹی نے پولیس نظام میں ٹرمپ کے اصلاحاتی پروگرام کو مبہم اور کمزور قرار دیا ہے۔ ڈیموکریٹ پارٹی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا فرمان جارج فلوئیڈ کے قتل کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے مطالبات پورے کرنے اور پولیس کے تشدد کی روک تھام کے حوالے سے کافی نہیں ہے۔

ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پیلوسی نے بھی صدارتی فرمان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے جس فرمان پر عملدرآمد کا حکم دیا ہے وہ ناکافی ہے اور وہ ہر حال میں نافذ العمل بھی نہیں ہے۔

امریکہ کے مختلف شہروں میں پچھلے تین ہفتے سے زائد عرصے سے پولیس کے نسل پرستانہ اور تشدد آمیز رویئے کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ امریکی پولیس اور سیکورٹی ادارے ٹرمپ کے حکم سے نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے پرامن لوگوں کو کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب ڈیموکریٹ سینیٹر ٹم کین نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ موجودہ دور میں دنیا بھر میں بردہ داری کا بانی ہے۔ نسل پرستی کے خلاف ملک گیر مظاہروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سینیٹر ٹم کین نے کہا کہ امریکہ میں بردہ داری کسی دوسرے ملک سے نہیں آئی بلکہ خود امریکی نظام کا حصہ ہے۔ 

ٹیگس