Aug ۲۲, ۲۰۲۰ ۱۶:۰۶ Asia/Tehran
  • لیبیا میں فریقین کا جنگ بندی پر اتفاق، دنیا نے خیر مقدم کیا

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے لیبیا میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد متحارب فریقوں سے کہا ہے کہ وہ تعمیری سیاسی عمل میں شامل ہوجائیں اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش نے لیبیا کے متحارب فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جامع اور تعمیری سیاسی مذاکرات کا عمل شروع کر دیں۔

گوترش کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو امید ہے کہ دونوں فریق جنگ بندی کا احترام کری‍ں گے اور اقوام متحدہ کی مدد و تعاون سے مشترکہ فوجی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

اس بیان کی بنیاد پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک دوسرے پر حملے نہ کرنے اور لیبیا میں تیل کی پیداوار میں حائل رکاوٹ ختم کئے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔

طرابلس میں تعینات لیبیا کی قومی وفاق کی حکومت کے فوجی اہلکاروں اور جنرل خلیفہ حفتر کے زیرکمان  لیبیا کی نیشنل آرمی  کے درمیان جمعے کو ہونے والی جنگ بندی کا دنیا کے مختلف ملکوں، اداروں اور بین الاقوامی فریقوں نے خیرمقدم کیا ہے اور اسے اختلافات کے خاتمے کی راہ میں ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

لیبیا کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے معاون  اسٹفنی ویلیمز نے لیبیا میں جنگ بندی کے سمجھوتے کے اعلان کو ایک دلیرانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اصل مقصد سیاسی عمل کو آگے بڑھانا ہے۔

عرب لیگ نے بھی دو طرفہ جنگ بندی کے سمجھوتے کا خیرمقدم کرتے ہوئے لیبیا میں نئے انتخابات کرائے جانے اور پُرامن راہ حل کی طرف قدم بڑھائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اُدھر افریقی یونین نے بھی لیبیا میں جنگ بندی کے سمجھوتے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے فریقین کے درمیان سیاسی مذاکرات شروع کروانے میں مدد ملے گی۔

دوسری جانب ترکی کے ایوان صدر کے ترجمان ابراہیم  کالین نے بھی لیبیا میں امن سمجھوتے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقرہ سمجھتا ہے کہ لیبیا میں سیاسی حل کی کافی گنجائش موجود ہے اور اسی بنا پر فوجی راہ حل کا وہ مخالف ہے۔

واضح رہے کہ لیبیا کے معدوم  ڈکٹیٹر معمر قزافی کی حکومت سقوط کر جانے کے بعد امریکہ اور نیٹو کی مداخلت کے نتیجے میں لیبیا کے حالات بگڑ گئے اور وہاں خانہ جنگی کی آگ بھڑک اٹھی جو تا حال جاری ہے۔

 

 

ٹیگس