ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفوں میں جھڑپ، ایک ہلاک
امریکی ریاست اوریگن کے شہر پورٹلینڈ میں ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفوں ہونے والی جھڑپ میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا۔
ایسوشیئیٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست اوریگن کے شہر پورٹلینڈ کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ شہر میں امریکی صدر ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفیوں میں ہونے والی جھڑپ میں دونوں طرف سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ اس تصادم میں کم سے کم ایک فرد کے ہلاک ہونے کی بھی خبر ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے پورٹلینڈ کے عوام سے کہا ہے کہ شہر کے میئر کے خلاف مظاہرہ کریں۔ رائیٹرز کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے دعوا کیا کہ پورٹلینڈ کے میئر ٹیڈ وھیلر کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ کوئی کام انجام دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ کے مختلف شہروں میں پچیس مئی سے پولیس کے نسل پرستانہ تشدد کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔پچیس مئی کو ریاست مینے سوٹا کے شہر مینیاپولیس میں ایک سفید فام پولیس افسر نے ایک ایک سیاہ فام شہری کا گھٹنے سے گردن دبا کر قتل کر دیا تھا۔
اس ہولناک واقعے کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ملک گیر مظاہرے شروع ہو گئے جو تاحال جاری ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے پولیس اور سکیورٹی اداروں کو نسل پرستی کے خلاف جاری مظاہروں کو سختی سے دبانے اور کچلنے کا حکم دیا ہے۔
پچھلے تین ماہ سے امریکہ میں ہونے والے مظاہروں کے دوران ہزاروں افراد زخمی اور گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
ایک اور خبر یہ ہے کہ کینیڈا میں بھی نسل پرستی کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے ملک کے سابق وزیر اعظم کا مجسمہ سرنگوں کر دیا۔ فرانس پریس کے مطابق کینیڈا کے سابق وزیر اعظم جان الیگزنڈر میک ڈونلڈ کا مجسمہ شہر مونٹریال میں ہفتے کے روز سرنگوں کر دیا گیا۔مونٹریال میں یہ مجسمہ سن اٹھارہ سو پچانوے سے نصب تھا۔
اُدھر کینیڈا کی پولیس کو مظاہرین کی سرکوبی کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ یہ اجتماع مقامی اور سیاہ فام شہریوں کی مدافع انجمن کی اپیل پر کیا گیا تھا۔ جان ای میک ڈونلڈ کی حکومت انیسویں صدی کے اواخر میں قائم تھی جس پر مقامی شہریوں کے خلاف تشدد اور طاقت کا استعمال کرنے کا الزام ہے۔
اس اقدام پر مقامی حکومت کے عہدیداروں منجملہ کبک کے وزیر اعظم فرانسوا لیگو اور مونٹریال کے میئر والری پلانٹ نے اعتراض و احتجاج کیا تھا۔