امریکہ کامن سینس سے بھی بے بہرہ ہے: روس
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے میں شامل تمام رکن ممالک نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی مخالفت کی ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا ہے کہ نیوکلیئر ڈیل میں شامل تمام فریقوں نے امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد یکطرفہ پابندیاں مسترد کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی امریکی انتظامیہ سے ڈیل کرنا پڑ رہی ہے جو کامن سینس تک قبول کرنے کو تیار نہیں۔
ویانا میں جے سی پی او اے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے روس کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ڈیل سے یکطرفہ طور پر8 مئی 2018 میں الگ ہو کر امریکا اس معاملے میں ہر قسم کے اقدام کا حق کھو چکا ہے۔
دوسری جانب عالمی جوہری ادارے میں تعینات روس کے مستقل مندوب میخائیل اولیانوف نے منگل کے روز ایک ٹوئٹر پیغام میں جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے 16 ویں اجلاس کے نتیجے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے تمام اراکین اس کے تحفظ کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کے اراکین نے آج اس معاہدے پر قائم ہونے کے پختہ عزم کا مظاہرہ کیا۔
واضح رہے کہ جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا 16 واں اجلاس منگل کے روز ماہرین اور اعلیٰ سفارتکاروں کی سطح پر منعقد ہوا تھا۔
امریکہ، ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی کے دو سال گزرنے کے باوجود اس معاہدے میں شراکت دار بننے کا دعوی کر رہا ہے اور ان دنوں قرارداد 2231 کے تحت ایران کیخلاف پابندیوں کا از سر نو نفاذ کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے حالیہ دنوں میں جوہری معاہدے میں موجود اسنیپ بیک میکنزم کے استعمال سے ایران کیخلاف اقوام متحدہ کی منسوخ شدہ پابندیوں کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ممبران نے مخالفت کی ہے۔