Sep ۱۷, ۲۰۲۰ ۱۸:۲۶ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ کی جانب سے بین الافغان امن مذاکرات کا خیر مقدم

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کر کے طالبان اور کابل کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات کا خیرمقدم اور اس ملک میں مستقل جنگ بندی اور سیاسی سمجھوتے پر تاکید کی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اجلاس میں ایک قرار داد منظور کر کے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے عمل کی حمایت کرتے ہوئے امن کے عمل میں خواتین اور نوجوانوں کو شامل کئے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔قرار داد میں تشدد میں کمی اور جنگ بندی کے نفاذ کو بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس قرار داد میں امن مذاکرات کے ساتھ ہی افغانستان میں تشدد میں شدت آنے پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں حملے اور فوجی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھنے کی بھرپور مذمت کی اور کہا کہ دہشتگرد گروہوں کو افغانستان کی سرزمین دیگر ممالک کے خلاف استعمال کرنے اور دہشتگردانہ کارروائیاں انجام دینے کے لئے ایک اڈے میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دینا چاہئے۔

یاد رہے کہ افغانستان اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے لئے افتتاحی نشستوں کا سلسلہ بارہ ستمبر سنیچرکو شروع ہوا ۔افغان حکومت کی جانب سے دوحہ میں ہو رہے ان مذاکرات میں شامل وفد کی سربراہی افغانستان کی اعلی قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کر رہے ہیں جبکہ وفد میں افغان نائب وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر بھی شامل ہیں اور طالبان کے وفد کی سربراہی ملا برادر عبدالغنی کر رہے ہیں ۔افغان امن مذاکرات کا سلسلہ منگل کو بھی جاری رہا تاہم افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے تباہ کن حملوں کا سلسلہ جاری رہنے سے اس ملک میں مستقل جنگ بندی کے لئے انجام پانے والی کوششوں کے نتیجہ خیز ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں ۔

درایں اثنا قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان نے جنگ بندی کے لئے افغان حکومت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم وردک نے کہا ہے کہ یہ معقول نہیں ہے کہ بیس سالہ جنگ کو ہم ایک گھنٹے میں ختم کردیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہماری نظر میں اس جنگ کے اسباب پر غور کرنا چاہئے اور پھر اس کے بعد مستقل جنگ بندی ہونی چاہئے ۔محمد نعیم وردک نے افغان حکومت کے ساتھ اختلافات کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طالبان اس ملک میں اسلامی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے ۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ افغان حکومت کے مذاکراتی وفد کے ترجمان نادر نادری نے دوحہ میں جاری امن مذاکرات کے پانچویں دن کہا کہ مذاکرات کا ایجنڈہ مکمل ہونے والا ہے اور دونوں وفود اکثر معاملات پر متفق ہیں ۔نادر نادری نے مزید کہا کہ جب تک کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہو جاتا اس وقت تک مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا۔افغان حکومت اور طالبان ان مذاکرات کے ایجنڈے میں افغانستان میں جنگ بندی، مستقبل کے سیاسی نظام اقتدار کی تقسیم اور اس ملک کی سیکورٹی فورسز میں طالبان کے انضمام کا طریقہ کار شامل ہے۔

ٹیگس