وہائٹ ہاؤس میں مایوسی کے بادل
امریکہ سے موصول ہونے والی خبریں بتاتی ہیں کہ 59 ویں صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن کو عوام نے غیر معمولی تعداد میں ووٹ دئے ہیں، اس طرح کہ اب ان میں اور جیت میں کل چھے ووٹوں کا فاصلہ رہ گیا ہے۔
اپڈیٹ: 8:02am
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جو بائیڈن کی کامیابی کے واضح آثار نمایاں ہونے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاباتی کیمپ میں مایوسی چھا گئی اور ٹرمپ کے بیٹے ایرک ٹرمپ نے اپنے والد کی شکست کو نزدیک سے دیکھتے ہوئے کہا کہ انہیں پنسلوینیا، وسکونسن اور مشی گن کے نتائج پر اعتراضات ہیں اور انہوں نے پنسلوینیا میں ڈیموکریٹس پر دھاندلی کا الزام لگا دیا۔
ایرک ٹرمپ کا کہنا ہے پولنگ اسٹیشنز پر عملے نے بائیڈن اور ہیرس کی تصاویر والے ماسک لگا رکھے تھے جو انتخابی قوانین کی خلاف ورزی ہے، پینسلوینیا کے نتائج کےخلاف مقدمہ دائر کریں گے۔
اُدھر ٹرمپ کیمپین منیجر نے کہا ہے کہ وسکونسن کی کئی کاؤنٹیز میں ووٹنگ کی بےضابطگیوں دیکھی گئیں۔ تاہم وسکونسن الیکشن عہدیدار نے دھاندلی کے الزامات مسترد کر دیئے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2008ء کے صدارتی انتخابات میں صدر باراک اوباما نے 69 ملین ووٹ لیے تھے جبکہ بائیڈن نے 70 ملین سے زائد ووٹ حاصل کر لیے جبکہ ووٹوں کی گنتی کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں 59 ویں صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن کے مجموعی الیکٹورل ووٹ 264 ہوگئے، جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 214 ہے۔
جو بائیڈن کو جیتنے کے لیے مزید 6 ووٹوں کی ضرورت ہے ،جبکہ اب بھی 5 ریاستوں کے نتائج واضح ہونا باقی ہیں ان ریاستوں کے 60 الیکٹورل ووٹ ہیں۔
اس درمیان امریکہ کے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ کو سوئنگ اسٹیٹس سے بھی تمام الیکٹورل ووٹس مل جائیں تب بھی وہ مجموعی طور پر 268 الیکٹورل ووٹ ہی حاصل کر پائیں گے۔