Nov ۱۳, ۲۰۲۰ ۱۷:۴۷ Asia/Tehran
  • ٹرمپ بدستور کامیابی کے دعویدار، تشدد پھوٹ پڑنے کا خدشہ بڑھا

امریکی ریاست پینسلوانیہ کی ایک عدالت نے بعض پوسٹل ووٹوں کی گنتی روکنے کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب انتخابات کے حوالے سے کام کرنے والی امریکی ایجنسیوں نے بڑے پیمانے انتخابی دھاندلی سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کو غلط قرار دے دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق، ریاست پینسلوانیہ کی ایک عدالت نے متعلقہ صوبائی عہدیداروں کو ایسے پوسٹل اور دوسرے ذرائع سے ارسال کیے گئے ووٹوں کو شمار نہ کرنے کا حکم دیا ہے جن کے ووٹروں کی معلومات کی تصدیق نو نومبر تک نہی ہو سکی ہے۔

دوسری جانب امریکی انتخابات کے حوالے سے کام کرنے والی دو اہم ایجنسیوں "الیکشن انفرا اسٹرکچر گورنمنٹ کوآرڈینیشن کونسل" اور " دی الیکشن انفرا اسٹرکچر سیکٹر کوآرڈینیٹنگ ایگزیکٹیو کمیٹی" کی جانب سے جاری کیے جانے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انتخاباتی نظام میں ووٹوں کو غائب کرنے، نکالنے یا رائے کو تبدیل کرنے اور کسی بھی دوسری شکل میں خلل ڈالنے کا کوئی امکان نہیں پایا جاتا ہے۔

مذکورہ اہم ترین انتخابی اداروں کے واضح اور دو ٹوک اعلان کے باوجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے کئی ایک تازہ ٹوئٹس میں خود کو کامیاب قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جن ریاستوں میں ووٹوں کے بارے میں شک کا اظہار کیا گیا ہے وہاں فوری طور پر ان کی کامیابی کا اعلان کیا جائے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق بعض سینیئر ری پبلکن سینٹروں نے ٹرمپ انتظامیہ سے انتقال اقتدار کا عمل شروع کرنے اور منتخب صدر جو بائیڈن کی ٹیم کو ضروری دسترسی دینے کی اپیل کی ہے۔ لنڈسے گراہم سمیت ٹرمپ کے اتحادی سمجھے جانے والے کئی ایک ری پبلکن سینیٹروں نے کہا ہے کہ منتخب صدر جو بائیڈن کو خفیہ اور کلاسیفائیڈ رپورٹوں تک دسترسی فراہم کی جائے۔

ادھر روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے تمام وفاقی اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ جو بائیڈن کی ٹیم کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون سے  سختی کے ساتھ گریز کریں۔

دوسری جانب سینیٹر برنی سینڈرز نے وزیر خارجہ مائک پومپیو کے اس بیان پر کڑی نکتہ چینی کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اقتدار ایک بار پھر موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہی منتقل کیا جائے گا۔

برنی سینڈرز نے اپنے ایک ٹوئٹ میں مائک پومپیو کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جب تم خود ہی جمہوریت اور عوامی رائے کا احترام نہیں کرتے تو دوسروں کو اس کے احترام کی نحصیت کرنے کا حق نہیں رکھتے۔  

سابق امریکی صدر براک اوباما نے بھی اپنے ایک بیان میں انتخابات میں دھاندلی کے دعووں کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ری پبلیکن پارٹی کے عہدیدار صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جس حدتک حمایت کر رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ وہ اپنی شکست کبھی قبول نہیں کریں گے۔

 امریکہ کے موجودہ صدر اور حالیہ صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی نتائج اور اپنے حریف جوبائیڈن کی کامیابی کو اب تک قبول نہیں کیا ہے اور وہ مسلسل انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے دعوے کر رہے ہیں۔

 اسی دوران متعدد انتہا پسند صحافیوں اور سفیدفام قوم پرستوں اور سازشی تھیوری کے حامیوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں مظاہروں کی کال دی ہے۔

روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کے الیکشن آفس کے مشیر جیسن ملر نے انتہا پسند سفیدفاموں کی جانب سے واشنگٹن میں مظاہرے کے اعلان کا حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتخابی نتائج کے خلاف کیے جانے والے ہر اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

اسی دوران کئی ایک انتہا پسند صحافیوں اور سفیدفام قوم پرستوں اور سازشی تھیوری کے حامیوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں مظاہروں کی کال دی ہے۔ روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کے الیکشن آفس کے مشیر جیسن ملر نے انتہا پسند سفیدفاموں کی جانب سے واشنگٹن میں مظاہرے کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتخابی نتائج کے خلاف کیے جانے والے ہر اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

ٹرمپ کے حمایت یافتہ فار رائٹس گروپ پراؤڈ بوائز نے قوم پرست سفید فاموں کی جانب سے مظاہروں کے لئے دی جانے والی کال کی حمایت اور اس میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق انتہائی متنازعہ نظریات اور سازشی تھیوریاں گڑھنے میں مشہور، امریکی صحافی الیکس جونز نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ٹیکزاس سے واشنگٹن کے لیے بڑی آٹوموبائل ریلی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس میں ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں بھی شامل ہوں گی۔

کہا جارہا ہے کہ واشنگٹن کی پولیس نے تاحال شہر میں کسی بھی قسم کے مظاہروں کے انعقاد کی اجازت نہیں دی ہے۔ امریکہ بھر میں شہری اور سماجی تنظیموں نے ایسے اجتماعات کے دوران تشدد پھوٹ پڑنے کی شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ٹیگس